سنن النسائي - حدیث 4609

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ مَا يُشْتَرَى مِنَ الطَّعَامِ جُزَافًا قَبْلَ أَنْ يُنْقَلَ مِنْ مَكَانِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنْ الْمَكَانِ الَّذِي ابْتَعْنَا فِيهِ إِلَى مَكَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4609

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: اندازاً خریدا ہوا غلہ (پہلی جگہ سے) منتقل کیے بغیر بیچنے کی ممانعت کا بیان حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے مبارک زمانے میں ہم غلہ خریدتے تھے تو آپ ہمارے پاس اس شخص کو بھیجتے تھے جو ہمیں حکم دیتا تھا کہ اسے آگے بیچنے سے پہلے اس جگہ سے کسی اور جگہ منتقل کیا جائے جہاں پر خریدا گیا تھا۔
تشریح : (۱) رسول اللہ ﷺ نے اس طرح بیع کرنے سے منع فرمایا ہے بلکہ اس مقصد کے لیے آپ نے آدمی بھی متعین کیے تھے جو لوگوں کو خریدی ہوئی چیز پہلی جگہ سے منتقل کیے بغیر فروخت کرنے سے روکتے تھے۔ (۲) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کسی چیز کے ڈھیر کی اندازاً بیع جائز ہے، خواہ اس کے درست وزن یا مقدار کا علم نہ بھی ہو، تاہم یہ ضروری ہے کہ اس میں نہ تو ملاوٹ ہو اور نہ کوئی اور خرابی ہی ہو۔ (۳) یہ حدیث مبارکہ اس مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ فساد اور حرام بیوع کرنے والوں کی اصلاح اور اس ضمن میں ان کی تادیب ضروری ہے جیسا کہ حدیث: ۴۶۱۲ میں ہے کہ اس قسم کی خرید و فروخت کرنے والوں کی پٹائی کی جاتی تھی۔ اور یہ رسول اللہ ﷺ کے زریں دور کی بات ہے۔ (۴) ’’کسی اور جگہ منتقل کیا جائے۔‘‘ تاکہ قبضہ محقق ہو جائے، نیز کچھ محنت بھی ہو جائے تاکہ منافع حاصل کرنے کا جواز بن سکے۔ (مزید دیکھیے حدیث: ۴۵۹۹۔ فائدہ۲) (۱) رسول اللہ ﷺ نے اس طرح بیع کرنے سے منع فرمایا ہے بلکہ اس مقصد کے لیے آپ نے آدمی بھی متعین کیے تھے جو لوگوں کو خریدی ہوئی چیز پہلی جگہ سے منتقل کیے بغیر فروخت کرنے سے روکتے تھے۔ (۲) اس حدیث سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کسی چیز کے ڈھیر کی اندازاً بیع جائز ہے، خواہ اس کے درست وزن یا مقدار کا علم نہ بھی ہو، تاہم یہ ضروری ہے کہ اس میں نہ تو ملاوٹ ہو اور نہ کوئی اور خرابی ہی ہو۔ (۳) یہ حدیث مبارکہ اس مسئلے پر بھی دلالت کرتی ہے کہ فساد اور حرام بیوع کرنے والوں کی اصلاح اور اس ضمن میں ان کی تادیب ضروری ہے جیسا کہ حدیث: ۴۶۱۲ میں ہے کہ اس قسم کی خرید و فروخت کرنے والوں کی پٹائی کی جاتی تھی۔ اور یہ رسول اللہ ﷺ کے زریں دور کی بات ہے۔ (۴) ’’کسی اور جگہ منتقل کیا جائے۔‘‘ تاکہ قبضہ محقق ہو جائے، نیز کچھ محنت بھی ہو جائے تاکہ منافع حاصل کرنے کا جواز بن سکے۔ (مزید دیکھیے حدیث: ۴۵۹۹۔ فائدہ۲)