سنن النسائي - حدیث 4588

كِتَابُ الْبُيُوعِ أَخْذُ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ، وَالذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ صحيح مقطوع ، لكن يأتي آخر الباب بالسند ذاته خلافه أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَأْخُذَ الدَّنَانِيرَ مِنْ الدَّرَاهِمِ وَالدَّرَاهِمَ مِنْ الدَّنَانِيرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4588

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: سونے کی جگہ چاندی لینا اور چاندی کی جگہ سونا لینا اور حضرت ابن عمرؓ کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر حضرت سعید بن جبیر کے بارے میں مروی ہے کہ وہ دراہم کی جگہ دینار اور دینار کی جگہ دراہم لینا پسند نہیں کرتے تھے۔
تشریح : ان کے ناپسند کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں جب کہ نبی ﷺ سے صراحتاً اس کا جواز ثابت ہے۔ ہاں، قرض کی صورت میں ان کے قول کی معقول وجہ ہو سکتی ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔ ان کے ناپسند کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں جب کہ نبی ﷺ سے صراحتاً اس کا جواز ثابت ہے۔ ہاں، قرض کی صورت میں ان کے قول کی معقول وجہ ہو سکتی ہے جیسا کہ آگے آرہا ہے۔