سنن النسائي - حدیث 4587

كِتَابُ الْبُيُوعِ أَخْذُ الْوَرِقِ مِنَ الذَّهَبِ، وَالذَّهَبِ مِنَ الْوَرِقِ، وَذِكْرُ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ ضعيف أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ ابْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ أَوْ الْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَقَالَ إِذَا بَايَعْتَ صَاحِبَكَ فَلَا تُفَارِقْهُ وَبَيْنَكَ وَبَيْنَهُ لَبْسٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4587

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: سونے کی جگہ چاندی لینا اور چاندی کی جگہ سونا لینا اور حضرت ابن عمرؓ کی روایت کے ناقلین کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں سونے کا چاندی کے ساتھ اور چاندی کا سونے کے ساتھ سودا کیا کرتا تھا۔ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو یہ بات بتلائی تو آپ نے فرمایا: ’’جب تو اپنے ساتھی سے (اس قسم کا) سودا کرے تو اس سے ایسی حالت میں جدا نہ ہو کہ تیرے اور اس کے درمیان کوئی شبہات والی چیز باقی ہو۔‘‘
تشریح : ’’شبہات والی چیز باقی ہو۔‘‘ یعنی نقد ادائیگی ہونی چاہیے، ادھار نہ ہو جیسا کہ پیچھے تفصیل سے گزرا۔ ’’شبہات والی چیز باقی ہو۔‘‘ یعنی نقد ادائیگی ہونی چاہیے، ادھار نہ ہو جیسا کہ پیچھے تفصیل سے گزرا۔