سنن النسائي - حدیث 4586

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ وَبَيْعُ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ ضعيف أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِي نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ إِنِّي أَبِيعُ الْإِبِلَ بِالْبَقِيعِ فَأَبِيعُ بِالدَّنَانِيرِ وَآخُذُ الدَّرَاهِمَ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تَأْخُذَهَا بِسِعْرِ يَوْمِهَا مَا لَمْ تَفْتَرِقَا وَبَيْنَكُمَا شَيْءٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4586

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: چاندی کی سونے کے عوض اور سونے کی چاندی کے ساتھ بیع کرنا حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ میں بقیع میں اونٹوں کا کاروبار کیا کرتا تھا۔ (کبھی) سودا دیناروں سے کرتا تو درہم وصول کر لیتا تھا۔ میں (اپنی بہن) حفصہ ؓ کے گھر میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں بقیع میں اونٹوں کا سودا کرتا ہوں۔ سودا دیناروں سے کرتا ہوں اور ان کی جگہ درہم وصول کرل یتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اس دن کے بھاؤ کے مطابق ہو تو کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ ایک دوسرے سے جدا ہوتے وقت کوئی لین دین باقی نہ ہو۔‘ـ‘
تشریح : دینار سونے کا ہوتا تھا اور درہم چاندی کا۔ جب سونے اور چاندی کی بیع جائز ہے تو دینار کی جگہ اس کی قیمت کے مطابق درہم وصول کیے جا سکتے ہیں اور درہموں کی جگہ دینار وصول کیے جا سکتے ہیں۔ آج کل مختلف ممالک کی کرنسیوں کی یہی حیثیت ہے۔ سودا روپوں میں ہو تو ان کی جگہ روپوں کی قیمت کے مطابق ڈالر یا ریال یا پونڈ وصول کیے جا سکتے ہیں لیکن اسی وقت، بعد میں نہیں، کیونکہ کرنسی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے۔ جس کرنسی میں سودا طے ہوا ہے، وہ اصل ہوگی باقی کرنسیاں ادائیگی کے وقت کے لحاظ سے وصول کی جائیں گی۔ دینار سونے کا ہوتا تھا اور درہم چاندی کا۔ جب سونے اور چاندی کی بیع جائز ہے تو دینار کی جگہ اس کی قیمت کے مطابق درہم وصول کیے جا سکتے ہیں اور درہموں کی جگہ دینار وصول کیے جا سکتے ہیں۔ آج کل مختلف ممالک کی کرنسیوں کی یہی حیثیت ہے۔ سودا روپوں میں ہو تو ان کی جگہ روپوں کی قیمت کے مطابق ڈالر یا ریال یا پونڈ وصول کیے جا سکتے ہیں لیکن اسی وقت، بعد میں نہیں، کیونکہ کرنسی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ رہتا ہے۔ جس کرنسی میں سودا طے ہوا ہے، وہ اصل ہوگی باقی کرنسیاں ادائیگی کے وقت کے لحاظ سے وصول کی جائیں گی۔