سنن النسائي - حدیث 4580

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْفِضَّةِ بِالذَّهَبِ نَسِيئَةً صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَعَامِرُ بْنُ مُصْعَبٍ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا الْمِنْهَالِ يَقُولُ سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ وَزَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَا كُنَّا تَاجِرَيْنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَا نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّرْفِ فَقَالَ إِنْ كَانَ يَدًا بِيَدٍ فَلَا بَأْسَ وَإِنْ كَانَ نَسِيئَةً فَلَا يَصْلُحُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4580

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: چاندی کو سونے کے عوض ادھار فروخت کرنا حضرت ابو منہال سے روایت ہے کہ میں نے حضرت براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ پوچھا تو انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تجارت کیا کرتے تھے۔ ہم نے رسول اللہ ﷺ سے سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’اگر یہ تبادلہ نقد ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہو تو پھر یہ جائز نہیں۔‘‘
تشریح : سونے چاندی کے تبادلے سے مراد سونا دے کر چاندی لینا اور چاندی دے کر سونا لینا ہے۔ دوسرے لفظوں میں دینار کے بدلے درہم لینا یا درہم کے بدلے دینار لینا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سونے چاندی کے باہمی تناسب میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور بھاؤ بدلنے رہتے ہیں، اس لیے نقد تبادلہ تو جائز ہے مگر ادھار جائز نہیں کیونکہ ممکن ہے ادائیگی تک بھاؤ میں فرق پڑ جائے، پھر تنازع کا امکان پیدا ہو جائے گا۔ سونے چاندی کے تبادلے سے مراد سونا دے کر چاندی لینا اور چاندی دے کر سونا لینا ہے۔ دوسرے لفظوں میں دینار کے بدلے درہم لینا یا درہم کے بدلے دینار لینا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ سونے چاندی کے باہمی تناسب میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور بھاؤ بدلنے رہتے ہیں، اس لیے نقد تبادلہ تو جائز ہے مگر ادھار جائز نہیں کیونکہ ممکن ہے ادائیگی تک بھاؤ میں فرق پڑ جائے، پھر تنازع کا امکان پیدا ہو جائے گا۔