كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ قَالَا حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهُ وَعَيْنُهُ وَزْنًا بِوَزْنٍ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ فَمَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ يَعْقُوبَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب: جوکی جو سے بیع (کم و بیش نہیں ہونی چاہیے)
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سونا سونے کے بدلے تول کر عین برابر دیا جائے، ڈلی ہو سکہ۔ چاندی چاندی کے برابر تول کر عین برابر دی جائے، ڈلی ہو یا سکہ۔ اسی طرح نمک نمک کے برابر، کھجور کھجور کے برابر، گندم گندم کے برابر اور جو جو کے برابر خریدے بیچے جائیں۔ جو شخص زیادہ دے یا زیادہ لے، اس نے سودی کاروبار کیا۔ مذکورہ الفاظ محمد بن مثنیٰ کے ہیں، یعقوب نے ’’جو جو کے برابر‘‘ والے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
تشریح :
(۱) امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ روایت دو استادوں سے بیان کی، ایک محمد بن مثنیٰ اور دوسرے یعقوب بن ابراہیم۔ دونوں استاد ساری روایت ایک جیسی بیان کرتے ہیں لیکن یہ جملہ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ صرف استاد محمد بن مثنیٰ بیان کرتے ہیں، دوسرے استاد نے یہ جملہ بیان نہیں کیا۔ (۲) مذکورہ روایت بیان کرنے والے ایک استاد کا نام سنن نسائی میں یعقوب بن ابراہیم بیان کیا گیا ہے۔ سنن النسائی (المجتبیٰ) کے تمام نسخوں میں یہی نام مذکور ہے لیکن یہ غلط ہے۔ درست نام ’’ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی‘‘ ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ کے ایک استاد یعقوب بن ابراہیم الدورقی بھی ہیں لیکن مذکورہ روایت ان کی بیان کردہ نہیں بلکہ یہ ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی کی بیان کردہ ہے۔ یہ تمام تر وضاحت حافظ مزی رحمہ اللہ نے تحفۃ الاشراف میں بیان کی ہے۔ دیکھیے: (تحفۃالاشراف: ۴/ ۴۵۰) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی للاتبوبی: ۳۴/ ۳۶۲)
(۱) امام نسائی رحمہ اللہ نے یہ روایت دو استادوں سے بیان کی، ایک محمد بن مثنیٰ اور دوسرے یعقوب بن ابراہیم۔ دونوں استاد ساری روایت ایک جیسی بیان کرتے ہیں لیکن یہ جملہ وَالشَّعِیرُ بِالشَّعِیرِ صرف استاد محمد بن مثنیٰ بیان کرتے ہیں، دوسرے استاد نے یہ جملہ بیان نہیں کیا۔ (۲) مذکورہ روایت بیان کرنے والے ایک استاد کا نام سنن نسائی میں یعقوب بن ابراہیم بیان کیا گیا ہے۔ سنن النسائی (المجتبیٰ) کے تمام نسخوں میں یہی نام مذکور ہے لیکن یہ غلط ہے۔ درست نام ’’ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی‘‘ ہے لیکن یہ بات یاد رہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ کے ایک استاد یعقوب بن ابراہیم الدورقی بھی ہیں لیکن مذکورہ روایت ان کی بیان کردہ نہیں بلکہ یہ ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی کی بیان کردہ ہے۔ یہ تمام تر وضاحت حافظ مزی رحمہ اللہ نے تحفۃ الاشراف میں بیان کی ہے۔ دیکھیے: (تحفۃالاشراف: ۴/ ۴۵۰) مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ شرح سنن النسائی للاتبوبی: ۳۴/ ۳۶۲)