سنن النسائي - حدیث 4565

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْبُرِّ بِالْبُرِّ صحيح أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَدْ كَانَ يُدْعَى ابْنَ هُرْمُزَ قَالَ جَمَعَ الْمَنْزِلُ بَيْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ وَبَيْنَ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَهُمْ عُبَادَةُ قَالَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ بِالْفِضَّةِ وَالتَّمْرِ بِالتَّمْرِ وَالْبُرِّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرِ بِالشَّعِيرِ قَالَ أَحَدُهُمَا وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ مِثْلًا بِمِثْلٍ قَالَ أَحَدُهُمَا مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ فَقَدْ أَرْبَى وَلَمْ يَقُلْهُ الْآخَرُ وَأَمَرَنَا أَنْ نَبِيعَ الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ وَالْبُرَّ بِالشَّعِيرِ وَالشَّعِيرَ بِالْبُرِّ يَدًا بِيَدٍ كَيْفَ شِئْنَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4565

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: ۔ گندم کی گندم کے ساتھ بیع (کیسے ہونی چاہیے؟) حضرت مسلم بن یسار اور حضرت عبادہ بن صامت معاویہ ؓ ایک جگہ اکٹھے تھے تو حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سونا سونے کے بدلے، چاندی کے بدلے، کھجوریں کھجوروں کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جوکے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔ ایک استاد نے، نمک نمک کے بدلے، کے الفاظ بیان کیے، جبکہ دوسرے نے یہ الفاظ نہیں بیان کیے الا یہ کہ وہ (دونوں طرف سے مقدار میں) برابر ہوں (اور نقد سودا ہو)۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لی، اس نے سودی لین دین کیا۔ یہ الفاظ (زیادہ دیا یا زیادہ لیا) بھی ایک ہی استاد نے بیان کیے تھے، دوسرے نے نہیں کیے، البتہ آپ نے ہمیں اجازت دی کہ ہم سونے کو چاندی کے بدلے یا چاندی کو سونے کے بدلے اور گندم کو جوکے بدلے اور جو کو گندم کے بدلے جیسے چاہیں کم و بیش بیچ خرید سکتے ہیں بشر طیکہ سود ا نقد ہو۔
تشریح : سونے اور چاندی کو اللہ تعالیٰ نے تجارت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ اور یہ قیمت بنتے ہیں۔ جب سونے کے مقابلے میں سونا یا چاندی کے مقابلے میں چاندی ہو تو ان میں کمی بیشی منع ہے، لہٰذا جو چیزیں قیمت بنتی ہوں، ان میں بھی کمی بیشی منع ہو گی، مثلاََ: کرنسی نوٹ، بانڈ اور سر ٹیفکیٹ وغیرہ۔ سو روپے کا بانڈ یا سر ٹیفکیٹ سو روپے سے زائد میں خریدا یا بیچا نہیں جا سکتا ورنہ بن جائے۔ اگر لوہے تابنے کے سکے بنائے جائیں یا لوہے تانبے کو بطور قیمت استعمال کیا جائے تو ان کی بیع یا تبادلے میں بھی کمی بیشی منع ہو گی، مثلاََ: سو روپے کا کرنسی نوٹ تبادلے میں سو روپوں کے سکوں کے برابر تصور کیا جائے گا۔ کمی بیشی منع ہو گی۔ آج کل مروجہ شیئرز (حصص) بھی اپنی اصل مالیت سے کم و بیش فروخت نہیں کیے جا سکتے۔ سونے اور چاندی کو اللہ تعالیٰ نے تجارت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ اور یہ قیمت بنتے ہیں۔ جب سونے کے مقابلے میں سونا یا چاندی کے مقابلے میں چاندی ہو تو ان میں کمی بیشی منع ہے، لہٰذا جو چیزیں قیمت بنتی ہوں، ان میں بھی کمی بیشی منع ہو گی، مثلاََ: کرنسی نوٹ، بانڈ اور سر ٹیفکیٹ وغیرہ۔ سو روپے کا بانڈ یا سر ٹیفکیٹ سو روپے سے زائد میں خریدا یا بیچا نہیں جا سکتا ورنہ بن جائے۔ اگر لوہے تابنے کے سکے بنائے جائیں یا لوہے تانبے کو بطور قیمت استعمال کیا جائے تو ان کی بیع یا تبادلے میں بھی کمی بیشی منع ہو گی، مثلاََ: سو روپے کا کرنسی نوٹ تبادلے میں سو روپوں کے سکوں کے برابر تصور کیا جائے گا۔ کمی بیشی منع ہو گی۔ آج کل مروجہ شیئرز (حصص) بھی اپنی اصل مالیت سے کم و بیش فروخت نہیں کیے جا سکتے۔