سنن النسائي - حدیث 4559

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلًا صحيح حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4559

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: کھجور کی بیع کھجور کے بدلے میں کمی بیشی کے ساتھ (جائز نہیں) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہمیں رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں۔ ہم ان کے دو صاع دے کر عمدہ کھجوریں دی جاتی تھیں۔ ہم ان کے دو صاع دے کر عمدہ کھجور کا ایک صاع لے لیتے تھے۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ’’کھجور کے ایک صاع کے بدلے دو صاع نہیں لیے جا سکتے اور نہ گندم کے ایک صاع کے بدلے دو صاع لیے جا سکتے ہیں۔ اور نہ ایک در ہم کا سودا دو در ہم سے ہو سکتا ہے۔‘‘