سنن النسائي - حدیث 4556

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَا نَجِدُ الصَّيْحَانِيَّ وَلَا الْعِذْقَ بِجَمْعِ التَّمْرِ حَتَّى نَزِيدَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعْهُ بِالْوَرِقِ ثُمَّ اشْتَرِ بِهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4556

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب:۔ سفید ہونے سے پہلے سٹے اور بالی کی بیع (کی ممانعت کا بیان) نبی اکرم ﷺ کے ایک صحابی سے منقول ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمیں صیحانی اور عذق کھجوریں ردی اور ملی جلی کھجوروں کے برابر نہیں مل سکتیں جب تک کہ ہم زیادہ نہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنی ردی کھجوریں چاندی (رقم) کے عوض بیچ اور پھر اس (رقم) کے ساتھ (عمدہ کھجوریں) خرید۔‘‘
تشریح : 1)اس روایت کا مندرجہ بالا باب سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق آئندہ باب سے ہے۔ سنن نسائی میں کئی مقامات پر ایسے ہوا ہے، کیوں؟ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ممکن ہے امام صاحب آئندہ باب کی طرف اشارہ فرما رہے ہوں یا کسی کاتب کے تصرف سے اس طرح ہو گیا ہو۔ 2)مسئلہ یہ ہے کہ کیاردی کھجوریں زیادہ مقدار میں دے کر اعلیٰ کھجوریں تھوڑی مقدار میں لینا جائز ہے؟ جائز نہیں کیونکہ جب دونوں طرف جنس ایک ہو تو کمی بیشی سود کا سبب ہے، لہٰذا دونوں کو الگ الگ رقم کے عوض خریدا بیچا جائے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فرق کیا پڑا؟ صرف رقم کا واسطہ آ گیا۔ کھجوریں تو پھر بھی دو کلو کے بدلے ایک کلو ہی ملیں۔ (مثلاََ) کیونکہ زیر بحث مسئلے میں تو واقعتا کوئی فرق نہیں پڑا مگر بہت سے دیگر مسائل میں ہم جنس چیزوں کی کمی بیشی کے ساتھ بیع میں بہت سے مفاسد پیدا ہوتے ہیں۔ اصول اصول ہوتا ہے۔ جب مسئلے کا آسانن حل موجود ہے تو اصول توڑنے کا کیا فائدہ؟ 3)صیحانی اور عذق بہترین قسم کی کھجوریں تھیں۔ 1)اس روایت کا مندرجہ بالا باب سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق آئندہ باب سے ہے۔ سنن نسائی میں کئی مقامات پر ایسے ہوا ہے، کیوں؟ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ ممکن ہے امام صاحب آئندہ باب کی طرف اشارہ فرما رہے ہوں یا کسی کاتب کے تصرف سے اس طرح ہو گیا ہو۔ 2)مسئلہ یہ ہے کہ کیاردی کھجوریں زیادہ مقدار میں دے کر اعلیٰ کھجوریں تھوڑی مقدار میں لینا جائز ہے؟ جائز نہیں کیونکہ جب دونوں طرف جنس ایک ہو تو کمی بیشی سود کا سبب ہے، لہٰذا دونوں کو الگ الگ رقم کے عوض خریدا بیچا جائے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فرق کیا پڑا؟ صرف رقم کا واسطہ آ گیا۔ کھجوریں تو پھر بھی دو کلو کے بدلے ایک کلو ہی ملیں۔ (مثلاََ) کیونکہ زیر بحث مسئلے میں تو واقعتا کوئی فرق نہیں پڑا مگر بہت سے دیگر مسائل میں ہم جنس چیزوں کی کمی بیشی کے ساتھ بیع میں بہت سے مفاسد پیدا ہوتے ہیں۔ اصول اصول ہوتا ہے۔ جب مسئلے کا آسانن حل موجود ہے تو اصول توڑنے کا کیا فائدہ؟ 3)صیحانی اور عذق بہترین قسم کی کھجوریں تھیں۔