سنن النسائي - حدیث 4555

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلَةِ حَتَّى تَزْهُوَ وَعَنْ السُّنْبُلِ حَتَّى يَبْيَضَّ وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِيَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4555

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب:۔ سفید ہونے سے پہلے سٹے اور بالی کی بیع (کی ممانعت کا بیان) حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کہ درخت کے پھل کی بیع کی جائے حتی کہ وہ رنگ بدل جائے۔ اور سٹے کی بیع کی جائے کہ وہ سفید ہو جائے اور آفت سے محفوظ ہو جائے۔ آپ نے بیچنے والے کو بھی روکا اور خرید نے والے کو بھی۔
تشریح : منع کی وجہ پیچھے بیان ہو چکی ہے کہ اس میں خریدار کو نقصان کا احتمال ہے کیونکہ رنگ بدلنے سے پہلے پھل اور فصل کے بارے میں کوئی یقینی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ ناگہانی آفات کا بھی احتمال رہتا ہے۔ پھل اور فصل کی اصل صورت حال رنگ بدلنے کے بعد ہی واضح ہوتی ہے، اس لیے اس پہلے خریدنا منع ہے، نیز نقصان کی صورت میں تنازعات پیدا ہوں گے۔ بیچنے والا رقم کا تقاضا کرے گا۔ خریدار اپنا عذر پیش کرے گا، لہٰذا اس بکھیڑے میں پڑنے کا کیا فائدہ؟ (تفصیلات ملا حظہ فرمائیں، حدیث: ۴۵۲۳، ۴۵۳۰ میں) منع کی وجہ پیچھے بیان ہو چکی ہے کہ اس میں خریدار کو نقصان کا احتمال ہے کیونکہ رنگ بدلنے سے پہلے پھل اور فصل کے بارے میں کوئی یقینی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ ناگہانی آفات کا بھی احتمال رہتا ہے۔ پھل اور فصل کی اصل صورت حال رنگ بدلنے کے بعد ہی واضح ہوتی ہے، اس لیے اس پہلے خریدنا منع ہے، نیز نقصان کی صورت میں تنازعات پیدا ہوں گے۔ بیچنے والا رقم کا تقاضا کرے گا۔ خریدار اپنا عذر پیش کرے گا، لہٰذا اس بکھیڑے میں پڑنے کا کیا فائدہ؟ (تفصیلات ملا حظہ فرمائیں، حدیث: ۴۵۲۳، ۴۵۳۰ میں)