سنن النسائي - حدیث 4552

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الصُّبْرَةِ مِنَ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنَ الطَّعَامِ صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُبَاعُ الصُّبْرَةُ مِنْ الطَّعَامِ بِالصُّبْرَةِ مِنْ الطَّعَامِ وَلَا الصُّبْرَةُ مِنْ الطَّعَامِ بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنْ الطَّعَامِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4552

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: غلے کے ڈھیر کا سودا غلے کے ڈھیر سے کرنا حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’غلے کا ایک ڈھیر دوسرے ڈھیر کے عوض یا مین وزن کے غلے کے عوض خریدا بیچا نہ جائے۔‘‘
تشریح : یہ ممانعت تب ہے جب دونوں طرف ایک ہی جنس کا غلہ ہو کیونکہ اس صورت میں کمی بیشی سے لینا دینا منع ہے۔ اگر جنس بدل جائے، مثلاََ: ایک طرف گندم اور دوسری طرف کھجور وغیرہ ہو تو کمی بیشی جائز ہے، نیز اس وقت نپی تلی اور غیر معین غلے کی خرید و فروخت میں بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ ادھار درست نہیں۔ یہ ممانعت تب ہے جب دونوں طرف ایک ہی جنس کا غلہ ہو کیونکہ اس صورت میں کمی بیشی سے لینا دینا منع ہے۔ اگر جنس بدل جائے، مثلاََ: ایک طرف گندم اور دوسری طرف کھجور وغیرہ ہو تو کمی بیشی جائز ہے، نیز اس وقت نپی تلی اور غیر معین غلے کی خرید و فروخت میں بھی کوئی حرج نہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ یہ سودا ہاتھوں ہاتھ ہو۔ ادھار درست نہیں۔