سنن النسائي - حدیث 455

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَاب كَيْفَ فُرِضَتْ الصَّلَاةُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هَاشِمٍ الْبَعْلَبَكِّيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ أَنَّهُ سَأَلَ الزُّهْرِيَّ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ قَبْلَ الْهِجْرَةِ إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الصَّلَاةَ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَ مَا فَرَضَهَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أُتِمَّتْ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا وَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ عَلَى الْفَرِيضَةِ الْأُولَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 455

کتاب: نماز سے متعلق احکام و مسائل نماز کیسے فرض ہوئی؟ حضرت اوزاعی نے حضرت زہری سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ ہجرت فرمانے سے قبل مکہ میں کیسے نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے کہا: مجھے حضرت عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا، انھوں ن فرمایا: شروع میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر دو دو رکعتیں نماز فرض کی تھی، پھر گھر کی نماز کو چار رکعت مکمل کردیا گیا اور سفر کی نماز پہلی حالت پر رہنے دی گئی۔
تشریح : اس حدیث میں سابقہ حدیث ہی کی کچھ تفصیل آئی ہے، یعنی سوال معراج سے قبل مکی زندگی کی نماز کے بارے میں تھا کیونکہ معراج، محقق قول کے مطابق ہجرت سے صرف چھ ماہ قبل ہوئی، قرب کی بنا پر معراج اور ہجرت مدینہ کو ایک ہی سمجھ لیا گیا۔ اب مطلب ساف ہے جیسا کہ حدیث:۴۵۴ کے فوائد میں بیان کیا گیا۔ اس حدیث میں سابقہ حدیث ہی کی کچھ تفصیل آئی ہے، یعنی سوال معراج سے قبل مکی زندگی کی نماز کے بارے میں تھا کیونکہ معراج، محقق قول کے مطابق ہجرت سے صرف چھ ماہ قبل ہوئی، قرب کی بنا پر معراج اور ہجرت مدینہ کو ایک ہی سمجھ لیا گیا۔ اب مطلب ساف ہے جیسا کہ حدیث:۴۵۴ کے فوائد میں بیان کیا گیا۔