كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْعَرَايَا بِالرُّطَبِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخِرْصِهَا فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ أَوْ مَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ
کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل
باب:۔ عطیہ کے درختوں کا پھل تازہ کھجوروں کے عوض بھی فروخت کرنا
حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے عطیہ کے درختوں کے بارے میں رخصت عطا فرمائی کہ ان کا پھل اندازا اس کے برابر کھجوروں پانچ و سق سے کم تک بیچا جا سکتا ہے۔
تشریح :
1)وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اور صاع ایک پیمانہ ہوتا تھا جو تقریباََ سوا دو یا اڑھائی کلو کا ہوتا تھا۔ اس لحاظ سے و سق پندرہ یا اٹھارہ من کا ہو گا۔ گویا پندرہ بیس من تک (پرانے سیر کے حساب سے) اس بیع کی اجازت ہے کیونکہ اتنی کھجوریں کھانے کے لیے رکھی جاتی ہیں۔ یہ رخصت چونکہ غرباء کی مجبوری کے پیش نظر ہے، اس لیے زیادہ مقدار میں اس کی اجازت نہیں۔2) ’’پانچ و سق یا پانچ و سق سے کم‘‘ مقصد یہ ہے کہ پانچ و سق سے زائد میں اس رخصت سے فائدہ نہ اٹھایا جائے۔
1)وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اور صاع ایک پیمانہ ہوتا تھا جو تقریباََ سوا دو یا اڑھائی کلو کا ہوتا تھا۔ اس لحاظ سے و سق پندرہ یا اٹھارہ من کا ہو گا۔ گویا پندرہ بیس من تک (پرانے سیر کے حساب سے) اس بیع کی اجازت ہے کیونکہ اتنی کھجوریں کھانے کے لیے رکھی جاتی ہیں۔ یہ رخصت چونکہ غرباء کی مجبوری کے پیش نظر ہے، اس لیے زیادہ مقدار میں اس کی اجازت نہیں۔2) ’’پانچ و سق یا پانچ و سق سے کم‘‘ مقصد یہ ہے کہ پانچ و سق سے زائد میں اس رخصت سے فائدہ نہ اٹھایا جائے۔