سنن النسائي - حدیث 4513

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْمُلَامَسَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ وَأَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4513

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب بیع ملامسہ کا بیان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔
تشریح : (۱) بیع ملامسہ حرام ہے کیونکہ اس میں نرا دھوکا ہی دھوکا ہے، جبکہ شرعاً اور اخلاقاً کسی کو دھوکا دینا قطعی طور پر ناجائز ہے۔ (۲) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بیع منابذہ بھی حرام ہے۔ اس کی وجہ بھی وہی ہے جو اوپر بیان ہو چکی ہے۔ (۳) اس حدیث مبارکہ سے یہ لطیف سا اشارہ بھی نکلتا ہے کہ ایام جاہلیت میں لوگوں کے مابین جو ناجائز معاملات رواج پذیر تھے اور ان کی وجہ سے ان میں باہمی کش مکش اور قطع تعلقی کی فضا بنی رہتی تھی، شارع علیہ السلام اس بات کے بے حد حریص تھے کہ اپنی امت کو ایسے تمام معاملات سے دور کر دیں جو ان کے باہمی تعلقات کے بگاڑ کا سبب بن سکتے تھے اور جس کی وجہ سے ان کے مابین منافرت اور بغض و عناد پیدا ہو سکتے تھے۔ بیع ملامسہ و منابذہ اور دیگر ممنوع بیوع بھی اسی قبیل سے ہیں۔ لیکن باوجود ایں ہمہ، روپے پیسے اور مال و دولت کی حرص و ہوس نے لوگوں کی اکثریت کو اندھا کر دیا ہے، دولت اکٹھی کرنے ہی کو اصل مقصد حیات سمجھ لیا گیا ہے اور اس میں حلال و حرام کی بھی تمیز نہیں کی جاتی۔ (۱) بیع ملامسہ حرام ہے کیونکہ اس میں نرا دھوکا ہی دھوکا ہے، جبکہ شرعاً اور اخلاقاً کسی کو دھوکا دینا قطعی طور پر ناجائز ہے۔ (۲) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بیع منابذہ بھی حرام ہے۔ اس کی وجہ بھی وہی ہے جو اوپر بیان ہو چکی ہے۔ (۳) اس حدیث مبارکہ سے یہ لطیف سا اشارہ بھی نکلتا ہے کہ ایام جاہلیت میں لوگوں کے مابین جو ناجائز معاملات رواج پذیر تھے اور ان کی وجہ سے ان میں باہمی کش مکش اور قطع تعلقی کی فضا بنی رہتی تھی، شارع علیہ السلام اس بات کے بے حد حریص تھے کہ اپنی امت کو ایسے تمام معاملات سے دور کر دیں جو ان کے باہمی تعلقات کے بگاڑ کا سبب بن سکتے تھے اور جس کی وجہ سے ان کے مابین منافرت اور بغض و عناد پیدا ہو سکتے تھے۔ بیع ملامسہ و منابذہ اور دیگر ممنوع بیوع بھی اسی قبیل سے ہیں۔ لیکن باوجود ایں ہمہ، روپے پیسے اور مال و دولت کی حرص و ہوس نے لوگوں کی اکثریت کو اندھا کر دیا ہے، دولت اکٹھی کرنے ہی کو اصل مقصد حیات سمجھ لیا گیا ہے اور اس میں حلال و حرام کی بھی تمیز نہیں کی جاتی۔