سنن النسائي - حدیث 4500

كِتَابُ الْبُيُوعِ بَيْعُ الْحَاضِرِ لِلْبَادِي صحيح أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4500

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: شہری کے لیے دیہاتی کا مال بیچنا جائز نہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کوئی شہری سی دیہاتی کا سامان نہ بیچے بلکہ لوگوں کو خود بیچنے دو تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ایک دوسرے سے رزق عطا فرمائے۔‘‘
تشریح : مقصود یہ ہے کہ معاملات فطری طریقے سے جاری رہنے چاہئیں۔ مصنوعی طریقے سے قلت پیدا کر کے یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعے سے مہنگائی پیدا نہیں کرنا چاہیے بلکہ جوں جوں پیداوار آتی جائے، بازار میں فروخت ہوتی جائے اور ضرورت مند لوگوں تک پہنچتی رہے۔ ظاہر ہے اگر شہری دیہاتی کا مال بیچے گا تو ذخیرہ اندوزی کرے گا اور مصنوعی قلت پیدا کرے گا تاکہ پیداوار مہنگی فروخت ہو اور اس کا اپنا فائدہ ہو۔ مقصود یہ ہے کہ معاملات فطری طریقے سے جاری رہنے چاہئیں۔ مصنوعی طریقے سے قلت پیدا کر کے یا ذخیرہ اندوزی کے ذریعے سے مہنگائی پیدا نہیں کرنا چاہیے بلکہ جوں جوں پیداوار آتی جائے، بازار میں فروخت ہوتی جائے اور ضرورت مند لوگوں تک پہنچتی رہے۔ ظاہر ہے اگر شہری دیہاتی کا مال بیچے گا تو ذخیرہ اندوزی کرے گا اور مصنوعی قلت پیدا کرے گا تاکہ پیداوار مہنگی فروخت ہو اور اس کا اپنا فائدہ ہو۔