سنن النسائي - حدیث 4478

كِتَابُ الْبُيُوعِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى نَافِعٍ فِي لَفْظِ حَدِيثِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُتَبَايِعَيْنِ بِالْخِيَارِ فِي بَيْعِهِمَا مَا لَمْ يَفْتَرِقَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْبَيْعُ خِيَارًا قَالَ نَافِعٌ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا اشْتَرَى شَيْئًا يُعْجِبُهُ فَارَقَ صَاحِبَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4478

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: نافع کی حدیث کے الفاظ میں (راویوں کے) اختلاف کا بیان حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دو سودا کرنے والے ایک دوسرے سے جدائی تک اپنی بیع کی واپسی کا اختیار رکھتے ہیں الا یہ کہ وہ بیع خیار والی ہو۔‘‘ نافع نے کہا: حضرت عبداللہ بن عمرؓ جب کوئی چیز خریدتے اور وہ چیز ان کو اچھی لگتی تو (سودا کرتے ہی) اپنے ساتھی سے جدا ہو جاتے (تاکہ وہ واپس نہ کر سکے)۔
تشریح : ’’جدا ہو جاتے‘‘ ویسے ایک دوسری روایت میں اس سے روکا گیا ہے، دیکھئے: (سنن ابی داود، البیوع، حدیث: ۳۴۵۶، و سنن النسائی، البیوع، حدیث: ۴۴۸۸) شاید حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کا علم نہیں ہو گا۔ و اللہ اعلم۔ ’’جدا ہو جاتے‘‘ ویسے ایک دوسری روایت میں اس سے روکا گیا ہے، دیکھئے: (سنن ابی داود، البیوع، حدیث: ۳۴۵۶، و سنن النسائی، البیوع، حدیث: ۴۴۸۸) شاید حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو اس حدیث کا علم نہیں ہو گا۔ و اللہ اعلم۔