سنن النسائي - حدیث 4477

كِتَابُ الْبُيُوعِ ذِكْرُ الِاخْتِلَافِ عَلَى نَافِعٍ فِي لَفْظِ حَدِيثِهِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ حَتَّى يَفْتَرِقَا وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ فَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4477

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: نافع کی حدیث کے الفاظ میں (راویوں کے) اختلاف کا بیان حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب دو شخص سودا کریں تو ان میں سے ہر ایک کو واپسی کا اختیار رہتا ہے حتی کہ وہ ایک دوسرے سے جدا ہوں۔‘‘ ایک اور مرتبہ (نافع نے ان الفاظ سے) بیان کیا کہ (آپ نے فرمایا: ’’ان دونوں کو اختیار ہے) جب تک وہ دونوں جدا نہ ہوں اور اکٹھے رہیں الا یہ کہ ان میں سے کوئی ایک، دوسرے کو (بیع کے وقت ہی) اختیار دے دے۔ اگر بیع کے وقت ہی ان دونوں میں سے ایک، دوسرے کو اختیار دے دے اور وہ دونوں اس پر سودا کر لیں تو بیع پکی ہو گئی۔ اور اگر سودا کرنے کے بعد وہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں اور اس وقت تک کسی نے بیع واپس نہیں کی تو بیع پکی ہو گئی (اب واپس نہیں ہو گی)۔‘‘