سنن النسائي - حدیث 4468

كِتَابُ الْبُيُوعِ الْأَمْرُ بِالصَّدَقَةِ لِمَنْ لَمْ يَعْتَقِدِ الْيَمِينَ بِقَلْبِهِ فِي حَالِ بَيْعِهِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ قَالَ كُنَّا بِالْمَدِينَةِ نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا وَنُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ وَيُسَمِّينَا النَّاسُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ لَنَا مِنْ الَّذِي سَمَّيْنَا بِهِ أَنْفُسَنَا فَقَالَ يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمْ الْحَلِفُ وَاللَّغْوُ فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4468

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل باب: اس شخص کو صدقہ کرنے کا حکم جو خرید و فروخت کے وقت قصداً قسم نہیں کھاتا (اتفاقاً قسم نکل جاتی ہے) حضرت قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مدینہ منورہ میں غلے وغیرہ کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے اور ہم اپنے آپ کو سمسار کہا کرتے تھے۔ لوگ بھی ہمیں اسی لفظ سے موسوم کرتے تھے حتی کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں (بازار میں) تشریف لائے اور ہمیں ایسے نام سے پکارا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بدرجہا بہتر تھا: آپ نے فرمایا: ’’اے تاجروں کی جماعت! تمہارے سودوں میں بلاقصد قسمیں اور فضول باتیں واقع ہوتی رہتی ہیں، لہٰذا تم صدقہ کیا کرو۔‘‘