كِتَابُ الضَّحَايَا النَّهْيُ عَنْ لَبَنِ الْجَلَّالَةِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُجَثَّمَةِ وَلَبَنِ الْجَلَّالَةِ وَالشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ
کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل
باب: جلالہ کا دودھ پینے کی ممانعت کا بیان
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجثمہ، گندگی کھانے والے جانور کے دودھ اور مشکیزے کے منہ سے صاس کے منہ سے، منہ لگا کر) پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح :
(۱) عنوان کا مقصد بالکل واضح ہے کہ جس جانور کی ساری یا اکثر خوراک گندگی کھانا ہی ہے، اس جانور کا دودھ پینا ممنوع ہے۔ (۲) ممانعت کی وجہ ویہ ہے جو سابقہ حدیث کے فوائد و مسائل میں بیان ہو چکی ہے کہ گندگی کے اثرات، گندگی کھانے والے جانور کے دودھ میں سرایت کر جاتے ہیں۔ و اللہ اعلم۔ (۳) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مشکیزے کے منہ سے، منہ لگا کر پانی پینا ممنوع ہے۔ اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں اگر مشکیزے کے اندر کوئی کیڑا وغیرہ یا کوئی اور مضر چیز ہو گی تو وہ پینے والے کے منہ میں چلی جائے گی۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔ ہاں مجبوری کی صورت میں پیا جا سکتا ہے۔ عام اجازت نہیں۔
(۱) عنوان کا مقصد بالکل واضح ہے کہ جس جانور کی ساری یا اکثر خوراک گندگی کھانا ہی ہے، اس جانور کا دودھ پینا ممنوع ہے۔ (۲) ممانعت کی وجہ ویہ ہے جو سابقہ حدیث کے فوائد و مسائل میں بیان ہو چکی ہے کہ گندگی کے اثرات، گندگی کھانے والے جانور کے دودھ میں سرایت کر جاتے ہیں۔ و اللہ اعلم۔ (۳) اس حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مشکیزے کے منہ سے، منہ لگا کر پانی پینا ممنوع ہے۔ اس ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں اگر مشکیزے کے اندر کوئی کیڑا وغیرہ یا کوئی اور مضر چیز ہو گی تو وہ پینے والے کے منہ میں چلی جائے گی۔ اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔ ہاں مجبوری کی صورت میں پیا جا سکتا ہے۔ عام اجازت نہیں۔