سنن النسائي - حدیث 4451

كِتَابُ الضَّحَايَا مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا بِغَيْرِ حَقِّهَا ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْمِصِّيصِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ وَاصِلٍ عَنْ خَلَفٍ يَعْنِي ابْنَ مِهْرَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ عَنْ صَالِحِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ قَالَ سَمِعْتُ الشَّرِيدَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ قَتَلَ عُصْفُورًا عَبَثًا عَجَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّ فُلَانًا قَتَلَنِي عَبَثًا وَلَمْ يَقْتُلْنِي لِمَنْفَعَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4451

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل باب: جو شخص چڑیا (یا کسی اور حلال جانور) کو ناحق مارے حضرت شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جس شخص نے ایک چڑیا کو بھی بے فائدہ قتل کیا، قیامت کے دن چڑیا اس شخص کے خلاف با آواز بلند اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے کہے گی: اے میرے پروردگار! فلاں شخص نے مجھے بے فائدہ قتل کیا۔ کسی فائدے کے لیے ذبح نہیں کیا۔‘‘
تشریح : ’دبے فائدہ‘‘ نہ کھانے کے لیے، نہ کسی دوائی میں ڈالنے کے لیے بلکہ شغل اور کھیل کے طور پر۔ یہ فریاد خالی فریاد نہیں ہو گی بلکہ اس پر داد رسی بھی ہو گی۔ اور اس شخص کو سزا بھی ملے گی۔ ’دبے فائدہ‘‘ نہ کھانے کے لیے، نہ کسی دوائی میں ڈالنے کے لیے بلکہ شغل اور کھیل کے طور پر۔ یہ فریاد خالی فریاد نہیں ہو گی بلکہ اس پر داد رسی بھی ہو گی۔ اور اس شخص کو سزا بھی ملے گی۔