كِتَابُ الضَّحَايَا الْإِذْنُ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ وَعَنْ النَّبِيذِ إِلَّا فِي سِقَاءٍ وَعَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ مَا بَدَا لَكُمْ وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا وَمَنْ أَرَادَ زِيَارَةَ الْقُبُورِ فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْآخِرَةَ وَاشْرَبُوا وَاتَّقُوا كُلَّ مُسْكِرٍ
کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل
باب: اس کی اجازت کا بیان
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں تین دن سے زائد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا تھا، اور مشکیزے کے علاوہ کسی برتن میں نبیذ بنانے سے بھی روکا تھا۔ اسی طرح قبروں پر جانے سے بھی منع کیا تھا۔ اب تم جب تک چاہو، قربانی کا گوشت کھا سکتے ہو۔ سفر میں ساتھ بھی لے جا سکتے ہو اور ذخیرہ بھی کر سکتے ہو۔ اور جو شخص چاہے، قبروں پر جا سکتا ہے کیونکہ وہ آخرت یاد دلاتی ہیں۔ اسی طرح اب تم ہر برتن میں نبیذ بنا کر پی سکتے ہو لیکن ہر نشے والی چیز سے بچو۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ بابا احادیث اس بات پر صریح طور پر دلالت کرتی ہے کہ پہلے قبروں کی زیارت کے لیے جانا ممنوع تھا، بعد ازاں اس کی اجازت دے دی گئی۔ اب عورتیں اور مرد، سب جا سکتے ہیں۔ جن احادیث میں عورتوں پر، قبرستان جانے کی صورت میں، لعنت کی گئی ہے ان کا مفہوم یہ ہے کہ جو عورتیں شرعی تقاضے پامال کریں اور ان کا لحاظ نہ رکھتے ہوئے قبروں کی زیارت کے لیے جائیں، نیز اسی طرح خاوندوں کے حقوق کا خیال کیے بغیر ان کا قبرستان آنا جانا لگا رہے تو وہ لعنت کی حق دار ٹھہریں گی۔ حدیث میں اجازت کے الفاظ اگرچہ مذکر کے صیغے سے مروی ہیں، تاہم عام احکام میں عورتیں بھی مرجوں کے تابع ہوتی ہیں جیسا کہ قرآن و حدیث کے دیگر بہت سے احکام میں ایسے ہے۔ (۲) یہ حدیث مبارکہ اس اہم مسئلے کی طرف بھی واضح راہنمائی کرتی ہے کہ احکام میں نسخ ہوتا ہے جیسا کہ زیارتِ قبول کی ممانعت کا حکم منسوخ کر دیا گیا اور قبرستان جانے کی رخصت دے دی گئی، اسی طرح پہلے چند مخصوص قسم کے برتنوں میں مشروبات پینے سے روکا گیا تھا، پھر بعد میں اس ممانعت والے حکم کو مکمل طور پر منسوخ کر کے ان برتنوں میں مشروبات پینے کی اجازت دے دی گئی اور وہ اجازت تاحال باقی ہے۔ ہاں، البتہ نشہ آور مشروب، خواہ تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جائے یا زیادہ مقدار میں، ہر دو صورت میں اس کا پینا حرام اور ناجائز ہے اور یہ حرمت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے۔
(۱) مذکورہ بابا احادیث اس بات پر صریح طور پر دلالت کرتی ہے کہ پہلے قبروں کی زیارت کے لیے جانا ممنوع تھا، بعد ازاں اس کی اجازت دے دی گئی۔ اب عورتیں اور مرد، سب جا سکتے ہیں۔ جن احادیث میں عورتوں پر، قبرستان جانے کی صورت میں، لعنت کی گئی ہے ان کا مفہوم یہ ہے کہ جو عورتیں شرعی تقاضے پامال کریں اور ان کا لحاظ نہ رکھتے ہوئے قبروں کی زیارت کے لیے جائیں، نیز اسی طرح خاوندوں کے حقوق کا خیال کیے بغیر ان کا قبرستان آنا جانا لگا رہے تو وہ لعنت کی حق دار ٹھہریں گی۔ حدیث میں اجازت کے الفاظ اگرچہ مذکر کے صیغے سے مروی ہیں، تاہم عام احکام میں عورتیں بھی مرجوں کے تابع ہوتی ہیں جیسا کہ قرآن و حدیث کے دیگر بہت سے احکام میں ایسے ہے۔ (۲) یہ حدیث مبارکہ اس اہم مسئلے کی طرف بھی واضح راہنمائی کرتی ہے کہ احکام میں نسخ ہوتا ہے جیسا کہ زیارتِ قبول کی ممانعت کا حکم منسوخ کر دیا گیا اور قبرستان جانے کی رخصت دے دی گئی، اسی طرح پہلے چند مخصوص قسم کے برتنوں میں مشروبات پینے سے روکا گیا تھا، پھر بعد میں اس ممانعت والے حکم کو مکمل طور پر منسوخ کر کے ان برتنوں میں مشروبات پینے کی اجازت دے دی گئی اور وہ اجازت تاحال باقی ہے۔ ہاں، البتہ نشہ آور مشروب، خواہ تھوڑی مقدار میں استعمال کیا جائے یا زیادہ مقدار میں، ہر دو صورت میں اس کا پینا حرام اور ناجائز ہے اور یہ حرمت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہے۔