سنن النسائي - حدیث 443

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب الْأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنْ النَّوْمِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ كُرَيْبٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَصَلَّى ثُمَّ اضْطَجَعَ وَرَقَدَ فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ مُخْتَصَرٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 443

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل نیند کی وجہ سے وضو کرنے کا حکم حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں آپ کے بائیں جانب کھڑا ہوا تو آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کردیا، پھر نماز پڑھتے رہے، پھر لیٹ کر سوگئے۔ مؤذن آپ کے پاس آیا۔ آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں فرمایا۔ یہ روایت مختصر ہے۔
تشریح : (۱) امام کے ساتھ ایک مقتدی ہو تو وہ آگے پیچھے کی بجائے برابر کھڑے ہوں گے۔ امام بائیں طرف، مقتدی دائیں طرف۔ (۲) لیٹ کر سونا اور پھر وضو نہ کرنا آپ کا خاصہ ہے کیونکہ آپ کا دل اس حالت میں بھی جاگتا رہتا تھا۔ آپ نے خود فرمایا ہے: ’’میری آنکھیں سوتی ہیں، دل (دماغ) جاگتا رہتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاری، التہجد، حدیث:۱۱۴۷، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۷۳۸) ہماری یہ کیفیت نہیں ہے، لہٰذا ہمیں ایسی صورت میں وضو کرنا ہوگا۔ مذکورہ روایت یہاں سنن نسائی میں تو مختصر ہے لیکن صحیحین، یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں تفصیلاً موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوضوء، حدیث:۱۳۸، و صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۷۶۳) (۱) امام کے ساتھ ایک مقتدی ہو تو وہ آگے پیچھے کی بجائے برابر کھڑے ہوں گے۔ امام بائیں طرف، مقتدی دائیں طرف۔ (۲) لیٹ کر سونا اور پھر وضو نہ کرنا آپ کا خاصہ ہے کیونکہ آپ کا دل اس حالت میں بھی جاگتا رہتا تھا۔ آپ نے خود فرمایا ہے: ’’میری آنکھیں سوتی ہیں، دل (دماغ) جاگتا رہتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاری، التہجد، حدیث:۱۱۴۷، وصحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۷۳۸) ہماری یہ کیفیت نہیں ہے، لہٰذا ہمیں ایسی صورت میں وضو کرنا ہوگا۔ مذکورہ روایت یہاں سنن نسائی میں تو مختصر ہے لیکن صحیحین، یعنی صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں تفصیلاً موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری، الوضوء، حدیث:۱۳۸، و صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین، حدیث:۷۶۳)