سنن النسائي - حدیث 4420

كِتَابُ الضَّحَايَا وَضْعُ الرِّجْلِ عَلَى صَفْحَةِ الضَّحِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ شُعْبَةَ أَخْبَرَنِي قَتَادَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا قَالَ ضَحَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ يُكَبِّرُ وَيُسَمِّي وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يَذْبَحُهُمَا بِيَدِهِ وَاضِعًا عَلَى صِفَاحِهِمَا قَدَمَهُ قُلْتُ أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ قَالَ نَعَمْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4420

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل باب: قربانی کے جانور کے ایک پہلو پر پائوں رکھنا حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے دو چتکبرے (سیاہ و سفید)، سینگوں والے مینڈھے قربانی فرمائے۔ ذبح فرماتے وقت آپ بسم اللہ و اللہ اکبر پڑھتے تھے۔ میں نے آپ کو اپنے دست مبارک سے انہیں ذبح فرماتے دیکھا جبکہ آپ نے اپنا قدم مبارک ان کے پہلو پر رکھا ہوا تھا۔ (شعبہ نے کہا) میں نے (قتادہ سے) کہا: کیا آپ نے ان (حضرت انس رضی اللہ عنہ ) سے سنا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔
تشریح : (۱) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت جانور کے پہلو پر اپنا پائوں رکھنا جائز ہے۔ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جانور کو بائیں پہلو کے بل لٹایا جائے۔ اور اس صورت میں پائوں اس کے دائیں پہلو پر رکھا جائے گا۔ (۲) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت تسمیہ (بسم اللہ) پڑھنا مشروع ہے۔ اسی طرح تمام جانو ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنی چاہیے۔ اس پر اجماع ہے۔ تسمیہ کے ساتھ ساتھ تکبیر (اللہ اکبر) پڑھنا بھی مشروع ہے جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی تصریح موجود ہے۔ (۳) قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے کی مشروعیت بھی معلوم ہوتی ہے، تاہم بوقت ضرورت کسی اور کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے۔ (۴) رسول اللہ ﷺ نے دو مینڈھے ذبح فرمائے، اس سے ایک سے زیادہ جانور قربان کرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ (۵) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سینگوں والے خوبصورت جانور کی قربانی کرنا افضل ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا، تاہم بغیر سینگوں والے جانور کی قربانی بھی درست ہے۔ (۶) جانور کو لٹانے کے بعد اس کے پہلو پر پائوں رکھ لینا چاہیے تاکہ وہ قابوں میں رہے۔ چھری قوت سے چل سکے اور وہ سر کو حرکت دے کر ذبح میں رکاوٹ نہ بنے، نیز اسے زیادہ تکلیف نہ ہو۔ یہ حکم قربانی سے خاص نہیں۔ (۱) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت جانور کے پہلو پر اپنا پائوں رکھنا جائز ہے۔ اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جانور کو بائیں پہلو کے بل لٹایا جائے۔ اور اس صورت میں پائوں اس کے دائیں پہلو پر رکھا جائے گا۔ (۲) قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت تسمیہ (بسم اللہ) پڑھنا مشروع ہے۔ اسی طرح تمام جانو ذبح کرتے وقت تسمیہ پڑھنی چاہیے۔ اس پر اجماع ہے۔ تسمیہ کے ساتھ ساتھ تکبیر (اللہ اکبر) پڑھنا بھی مشروع ہے جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی تصریح موجود ہے۔ (۳) قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنے کی مشروعیت بھی معلوم ہوتی ہے، تاہم بوقت ضرورت کسی اور کو بھی وکیل بنایا جا سکتا ہے۔ (۴) رسول اللہ ﷺ نے دو مینڈھے ذبح فرمائے، اس سے ایک سے زیادہ جانور قربان کرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ (۵) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سینگوں والے خوبصورت جانور کی قربانی کرنا افضل ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا، تاہم بغیر سینگوں والے جانور کی قربانی بھی درست ہے۔ (۶) جانور کو لٹانے کے بعد اس کے پہلو پر پائوں رکھ لینا چاہیے تاکہ وہ قابوں میں رہے۔ چھری قوت سے چل سکے اور وہ سر کو حرکت دے کر ذبح میں رکاوٹ نہ بنے، نیز اسے زیادہ تکلیف نہ ہو۔ یہ حکم قربانی سے خاص نہیں۔