سنن النسائي - حدیث 4413

كِتَابُ الضَّحَايَا ذِكْرُ الْمُتَرَدِّيَةِ فِي الْبِئْرِ الَّتِي لَا يُوصَلُ إِلَى حَلْقِهَا ضعيف أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ قَالَ لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4413

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل باب: جانور کنویں میں گر جائے اور اس کے حلق تک نہ پہنچا جائے تو کیسے ذبح کیا جائے؟ حضرت ابو العشراء کے والد محترم بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا ذبح صرف حلق اور سینے کے گڑھے ہی میں ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اگر تو اس کے ران میں نیزہ یا برچھی وغیرہ مار دے تو بھی کفایت کر جائے گا۔‘‘
تشریح : اصل تو یہی ہے کہ حلق میں ذبح کیا جائے اور سینے کے گڑھے میں نحر کیا جائے کیونکہ اس طریقے سے خون تیزی سے نکل جائے گا۔ یہاں بڑی رگیں ہوتی ہیں۔ مگر کبھی مجبوری بن جاتی ہے جیسا کہ باب میں بیان کی گئی ہے تو جہاں بھی زخم لگایا جا سکے، لگا دیا جائے تا کہ خون نکل جائے۔ یہ جائز ہے مگر یہ مجبوری کے وقت ہی ہے۔ اصل تو یہی ہے کہ حلق میں ذبح کیا جائے اور سینے کے گڑھے میں نحر کیا جائے کیونکہ اس طریقے سے خون تیزی سے نکل جائے گا۔ یہاں بڑی رگیں ہوتی ہیں۔ مگر کبھی مجبوری بن جاتی ہے جیسا کہ باب میں بیان کی گئی ہے تو جہاں بھی زخم لگایا جا سکے، لگا دیا جائے تا کہ خون نکل جائے۔ یہ جائز ہے مگر یہ مجبوری کے وقت ہی ہے۔