كِتَابُ الضَّحَايَا بَابُ الرُّخْصَةِ فِي نَحْرِ مَا يُذْبَحُ، وَذَبْحِ مَا يُنْحَرُ صحيح أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ الْعَسْقَلَانِيُّ عَسْقَلَانُ بَلْخٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ
کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل
باب: ذبح والے جانور نحر اور نحر والے کو ذبح کرنے کی رخصت کا بیان
حضرت اسماء بنت ابو بکر ؓ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں گھوڑا نحر کیا، پھر اسے کھایا۔
تشریح :
1) جو جانور ذبح کیے جاتے ہیں انھیں نحر اور جو نحر کیے جاتے ہیں انھیں ذبح کیا جاسکتا ہے۔2) اس حدیث سے اضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑا حلال جانور ہے۔ جن لوگوں نے مکر وہ کہا ہے انھیں ٹھو کر لگی ہے، اس کی کراہت پر کوئی مستند صحیح دلیل موجود نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے یہ الفاظ کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں اس طرح کیا، مرفوع حدیث کے حکم میں ہوتا ہے۔ اسی طرح’’اس طرح کرنا سنت سے ہے۔‘‘ نیز’’ ہمیں اس طرح کرنے کا حکم دیا گیا‘‘ اور’’ہمیں اس سے روکا گیا‘‘ یا ان سے ملتے جلتے مفہوم والے دوسرے الفاظ، ان کے متعلق، محد ثین کرامj کا فیصلہ یہی ہے کہ ان کا حکم مرفوع حدیث ہی کا حکم ہے۔ 3)اونٹ کو نحر کیا جاتا ہے اور باقی جانوورں کو ذبح۔ ذبح کا طریقہ معروف ہے، نحر، کھڑے جانور کو گلے میں چھرا وغیرہ گھونپ کر کیا جاتا ہے۔ جب خون کافی حد تک بہہ جاتا ہے تو جانور گر پڑتا ہے، پھر اسے ذبح کر دیا جاتا ہے۔ اونٹ میں مسنون عمل نحرہی ہے، تاہم بوقت ضرورت ذبح میں بھی کوئی حرج ہیں۔ مذکورہ حدیث میں یا تو نحر ذبح کے معنی میں ہے اور عرب لوگ اکثر ایک لفظ اس سے ملتے جلتے لفظ کی جگہ استعمال کر لیتے ہیں۔ یا وہ گھوڑا قوی ہو گا اور قابو نہ آتا ہو گا، اس لیے کے ساتھ اونٹ والا سلوک کیا گیا۔واللہ اعلم۔
1) جو جانور ذبح کیے جاتے ہیں انھیں نحر اور جو نحر کیے جاتے ہیں انھیں ذبح کیا جاسکتا ہے۔2) اس حدیث سے اضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ گھوڑا حلال جانور ہے۔ جن لوگوں نے مکر وہ کہا ہے انھیں ٹھو کر لگی ہے، اس کی کراہت پر کوئی مستند صحیح دلیل موجود نہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے یہ الفاظ کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں اس طرح کیا، مرفوع حدیث کے حکم میں ہوتا ہے۔ اسی طرح’’اس طرح کرنا سنت سے ہے۔‘‘ نیز’’ ہمیں اس طرح کرنے کا حکم دیا گیا‘‘ اور’’ہمیں اس سے روکا گیا‘‘ یا ان سے ملتے جلتے مفہوم والے دوسرے الفاظ، ان کے متعلق، محد ثین کرامj کا فیصلہ یہی ہے کہ ان کا حکم مرفوع حدیث ہی کا حکم ہے۔ 3)اونٹ کو نحر کیا جاتا ہے اور باقی جانوورں کو ذبح۔ ذبح کا طریقہ معروف ہے، نحر، کھڑے جانور کو گلے میں چھرا وغیرہ گھونپ کر کیا جاتا ہے۔ جب خون کافی حد تک بہہ جاتا ہے تو جانور گر پڑتا ہے، پھر اسے ذبح کر دیا جاتا ہے۔ اونٹ میں مسنون عمل نحرہی ہے، تاہم بوقت ضرورت ذبح میں بھی کوئی حرج ہیں۔ مذکورہ حدیث میں یا تو نحر ذبح کے معنی میں ہے اور عرب لوگ اکثر ایک لفظ اس سے ملتے جلتے لفظ کی جگہ استعمال کر لیتے ہیں۔ یا وہ گھوڑا قوی ہو گا اور قابو نہ آتا ہو گا، اس لیے کے ساتھ اونٹ والا سلوک کیا گیا۔واللہ اعلم۔