سنن النسائي - حدیث 4392

كِتَابُ الضَّحَايَا الْكَبْشُ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4392

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل مینڈھے کی قربانی کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے دو چتکبرے، سینگوں والے مینڈھے قربان کیے۔ آپ نے ان کو اپنے سے ذبح فرمایا۔ بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور اپنا پاؤں ان کی گردن کے پہلو پر رکھا۔
تشریح : ترتیب الٹ ہے۔ آپ نے جانور لٹایا۔ اپنا پاؤں اس کی گردن کے پہلو پر رکھا۔ بسم اللہ و اللہ اکبر پڑھا اور اپنے دست مبارک سے اسے ذبح فرمایا۔ گردن کے پہلو پر پاؤں رکھنے کی وجہ اسے قابو تھا تاکہ چھری چلنے کے دور ان میں ان وہ اٹھ کٹھرا نہ ہو، نیز چھری تیزی اور قوت سے چل سکے۔ سر ادھر ادھر نہ حرکت کرے۔ اور زیادہ تکلیف نہ ہو۔ ترتیب الٹ ہے۔ آپ نے جانور لٹایا۔ اپنا پاؤں اس کی گردن کے پہلو پر رکھا۔ بسم اللہ و اللہ اکبر پڑھا اور اپنے دست مبارک سے اسے ذبح فرمایا۔ گردن کے پہلو پر پاؤں رکھنے کی وجہ اسے قابو تھا تاکہ چھری چلنے کے دور ان میں ان وہ اٹھ کٹھرا نہ ہو، نیز چھری تیزی اور قوت سے چل سکے۔ سر ادھر ادھر نہ حرکت کرے۔ اور زیادہ تکلیف نہ ہو۔