سنن النسائي - حدیث 4382

كِتَابُ الضَّحَايَا الْعَضْبَاءُ ضعيف أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ سُفَيَانَ وَهُوَ ابْنُ حَبِيبٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ جُرَيِّ بْنِ كُلَيْبٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُضَحَّى بِأَعْضَبِ الْقَرْنِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ قَالَ نَعَمْ إِلَّا عَضَبَ النِّصْفِ وَأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4382

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور(کی قربانی) کابیان حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔ ییہ بات حضرت سعید بن مسیب سے ذکر کی گئی تو انھوں نے فرمایا: اس سے مراد وہ جانور ہے جس کا نصف یا نصف زیادہ سینگ ٹوٹا ہوا ہو۔
تشریح : عربی لفظ استعمال ہوا ہے۔ حضرت سعید بن مسیب نے اسی لفظ تشریح فرمائی ہے کہ معمولی ٹوٹے ہوئے سینگ کی وجہ سے جانور کو اوعضب نہیں کہا جاتا، بلکہ نصف یا اس سے زائد ٹوٹا ہوتب اس کی قربانی منع ہو گی۔ گویا سینگ کی حیثیت کان کی سی نہیں۔ اس میں تھوڑا بہت نقص معاف ہے۔ عربی لفظ استعمال ہوا ہے۔ حضرت سعید بن مسیب نے اسی لفظ تشریح فرمائی ہے کہ معمولی ٹوٹے ہوئے سینگ کی وجہ سے جانور کو اوعضب نہیں کہا جاتا، بلکہ نصف یا اس سے زائد ٹوٹا ہوتب اس کی قربانی منع ہو گی۔ گویا سینگ کی حیثیت کان کی سی نہیں۔ اس میں تھوڑا بہت نقص معاف ہے۔