سنن النسائي - حدیث 4372

كِتَابُ الضَّحَايَا ذَبْحُ الإِمَامِ أُضْحِيَّتَهُ بِالْمُصَلَّى​ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عُثْمَانَ النُّفَيْلِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحَرَ يَوْمَ الْأَضْحَى بِالْمَدِينَةِ قَالَ وَقَدْ كَانَ إِذَا لَمْ يَنْحَرْ يَذْبَحُ بِالْمُصَلَّى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4372

کتاب: قربانی سے متعلق احکام و مسائل باب: امام کا اپنی قربانی کا جانور عید گاہ میں ذبح کرنے کا بیان​ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عیدالاضحی کے دن مدینہ منورہ میں اونٹ نحر فرمایا۔ اور اگر (کسی سال) اونٹ نحر نہ فرماتے تو قربانی کو عید گاہ میں ذبح فرماتے۔
تشریح : گویا اونٹ کو عید گاہ میں نہ لے جاتے بلکہ اسے شہر ہی میں ذبح کر دیتے۔ چھوٹا جانور ہوتا تو ساتھ لے جاتے کیونکہ بڑے جانور کو ذبح کرنے میں دیر بھی لگتی ہے اور معاون بھی زیادہ چاہئیں، اس لیے گھر ہی بہتر ہے۔ گویا اونٹ کو عید گاہ میں نہ لے جاتے بلکہ اسے شہر ہی میں ذبح کر دیتے۔ چھوٹا جانور ہوتا تو ساتھ لے جاتے کیونکہ بڑے جانور کو ذبح کرنے میں دیر بھی لگتی ہے اور معاون بھی زیادہ چاہئیں، اس لیے گھر ہی بہتر ہے۔