سنن النسائي - حدیث 4345

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ تَحْرِيمُ أَكْلِ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ صَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَخَرَجُوا إِلَيْنَا وَمَعَهُمْ الْمَسَاحِي فَلَمَّا رَأَوْنَا قَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ وَرَجَعُوا إِلَى الْحِصْنِ يَسْعَوْنَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ فَأَصَبْنَا فِيهَا حُمُرًا فَطَبَخْنَاهَا فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ يَنْهَاكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4345

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل گھریلو گدھوں کا گوشت کھانا حرام ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صبح کے وقت خیبر پر حملہ کیا جبکہ وہ اپنی کدالیں لے کر (کام کاج کے لیے) ہماری طرف آ رہے تھے۔ جونہی انھوں نے ہمیں دیکھا، شور مچا دیا: محمد( ﷺ ) اور اس کا لشکر آگیا۔ اور وہ مڑ کر قلعے کی طرف بھاگے۔ رسول اللہ ﷺ نے (از راہ تشکر و دعا) اپنے مبارک ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’اللہ اکبر! اللہ اکبر! خیبر تباہ ہوگیا۔ ہم جب کسی قوم کے علاقے میں آ دھمکتے ہیں تو ان ڈرائے ہوئے لوگوں کا بہت برا حال ہوتا ہے۔‘‘ ہم نے وہاں گدھے پکڑ لیے اور ان کو پکا لیا تو نبی اکرم ﷺ کے منادی نے اعلان کرتے ہوئے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرم( ﷺ ) تمھیں گدھوں کے گوشت سے روکتے ہیں کیونکہ وہ پلید (حرام) ہیں۔
تشریح : (۱) ’’شور مچا دیا‘‘ کیونکہ انھوں نے مدینہ منورہ میں نبی ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو دیکھا ہوا تھا۔ (۲) ’’ہاتھ اٹھائے‘‘ ممکن ہے نعرہ تکبیر (اللہ اکبر) لگانے کے لیے ہاتھ اٹھائے ہوں، جیسے نماز کے شروع میں اٹھائے جاتے ہیں یا اس سے اوپر۔ (۳) ’’خیبر تباہ ہوگیا‘‘ یا خیبر تباہ ہو جاے‘‘ دونوں معانی ہو سکتے ہیں بطور فال فرما دیا یا بطور پیش گوئی یا یہ دعا ہے کہ خیبر تباہ ہو جائے۔ (۴) ’’وہ پلید ہیں‘‘ مطلب یہ کہ گدھوں کا گوشت حرام ہے۔ ویسے ان پر سواری کرنا جائز ہے، البتہ گدھے کے پیسنے، لعاب اور جوٹھے وغیرہ کی بابت حدیث میں کسی قسم کی کوئی کراحت نہیں ملتی۔ ظن غالب یہی ہے کہ یہ چیزیں پلید نہیں مزید برآں یہ کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بکثرت گدھے اور خچر پر سواری کی ہے۔ اگر ان کا پسینہ، لعاب اور جھوٹا وغیرہ پلید ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ضرور اس کی وضاحت فرماتے۔ واللہ اعلم! اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن النسائی، مترجم: ۱/ ۳۱۹، ۳۲۰، مطبوعہ دارالسلام) (۱) ’’شور مچا دیا‘‘ کیونکہ انھوں نے مدینہ منورہ میں نبی ﷺ اور آپ کے ساتھیوں کو دیکھا ہوا تھا۔ (۲) ’’ہاتھ اٹھائے‘‘ ممکن ہے نعرہ تکبیر (اللہ اکبر) لگانے کے لیے ہاتھ اٹھائے ہوں، جیسے نماز کے شروع میں اٹھائے جاتے ہیں یا اس سے اوپر۔ (۳) ’’خیبر تباہ ہوگیا‘‘ یا خیبر تباہ ہو جاے‘‘ دونوں معانی ہو سکتے ہیں بطور فال فرما دیا یا بطور پیش گوئی یا یہ دعا ہے کہ خیبر تباہ ہو جائے۔ (۴) ’’وہ پلید ہیں‘‘ مطلب یہ کہ گدھوں کا گوشت حرام ہے۔ ویسے ان پر سواری کرنا جائز ہے، البتہ گدھے کے پیسنے، لعاب اور جوٹھے وغیرہ کی بابت حدیث میں کسی قسم کی کوئی کراحت نہیں ملتی۔ ظن غالب یہی ہے کہ یہ چیزیں پلید نہیں مزید برآں یہ کہ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بکثرت گدھے اور خچر پر سواری کی ہے۔ اگر ان کا پسینہ، لعاب اور جھوٹا وغیرہ پلید ہوتا تو رسول اللہ ﷺ ضرور اس کی وضاحت فرماتے۔ واللہ اعلم! اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (سنن النسائی، مترجم: ۱/ ۳۱۹، ۳۲۰، مطبوعہ دارالسلام)