سنن النسائي - حدیث 4329

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ بَاب تَحْرِيمِ أَكْلِ السِّبَاعِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ ذِي نَابَ مِنْ السِّبَاعِ فَأَكْلُهُ حَرَامٌ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4329

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل درندوں کا کھانا حرام ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ہر کچلی والا درندہ حرام ہے۔‘‘
تشریح : (۱) لگڑ بگڑ کے علاوہ باقی تمام درندوں کا یہی حکم ہے۔ لگڑ بگڑ کو خود رسول اللہ ﷺ نے اس عام حکم سے مستثنیٰ فرمایا ہے۔ ہر درندے کو کچلی (نوکیلا دانت) لازم ہے۔ اور شکار میں اس کا بہت دخل ہے۔ یہ اوپر نیچے دونوں طرف کل چار ہوتی ہیں۔ درمیان والے چار دانتوں سے آگے اور کچلیوں کے بعد ڈاڑھیں ہوتی ہیں۔ (۴)درندے کو حرام قرار دینے کی وجہ شاید یہ ہو کہ درندے کا گوشت کھانے سے انسان میں بھی درندگی پیدا ہونے کا امکان ہے، پھر یہ درندے جانور کو مار کر اس کا خون بھی پی لیتے ہیں جو کہ حرام ہے۔ گویا ان کی اصل غذا حرام ہے۔ واللہ اعلم (۱) لگڑ بگڑ کے علاوہ باقی تمام درندوں کا یہی حکم ہے۔ لگڑ بگڑ کو خود رسول اللہ ﷺ نے اس عام حکم سے مستثنیٰ فرمایا ہے۔ ہر درندے کو کچلی (نوکیلا دانت) لازم ہے۔ اور شکار میں اس کا بہت دخل ہے۔ یہ اوپر نیچے دونوں طرف کل چار ہوتی ہیں۔ درمیان والے چار دانتوں سے آگے اور کچلیوں کے بعد ڈاڑھیں ہوتی ہیں۔ (۴)درندے کو حرام قرار دینے کی وجہ شاید یہ ہو کہ درندے کا گوشت کھانے سے انسان میں بھی درندگی پیدا ہونے کا امکان ہے، پھر یہ درندے جانور کو مار کر اس کا خون بھی پی لیتے ہیں جو کہ حرام ہے۔ گویا ان کی اصل غذا حرام ہے۔ واللہ اعلم