كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ الضَّبُّ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضِّبَابِ فَقَالَ أَهْدَتْ أُمُّ حُفَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا فَأَكَلَ مِنْ السَّمْنِ وَالْأَقِطِ وَتَرَكَ الضِّبَابَ تَقَذُّرًا لَهُنَّ فَلَوْ كَانَ حَرَامًا مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَمَرَ بِأَكْلِهِنَّ
کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل
سانڈے کا بیان
حضرت ابن عباسؓ سے سانڈے (کا گوشت) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ام حفید ؓ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گھی، پنیر اور سانڈے بھیجے۔ آپ نے گھی اور پنیر تو کھا لیے لیکن سانڈے ناپسند کرتے ہوئے چھوڑ دیے۔ اگر یہ حرام ہوتے تو نہ آپ کے دستر خوان پر کھائے جاتے اور نہ آپ ان کے کھانے کی اجازت دیتے۔
تشریح :
یہ ام حفید حضرت میمونہ ؓ کی ہمشیرہ تھیں اور یہ دونوں حضرت ابن عباس اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کی خالہ تھیں۔ ان روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضب حرام نہیں، البتہ آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تھے۔
یہ ام حفید حضرت میمونہ ؓ کی ہمشیرہ تھیں اور یہ دونوں حضرت ابن عباس اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہم کی خالہ تھیں۔ ان روایات سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضب حرام نہیں، البتہ آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تھے۔