كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب التَّيَمُّمِ بِالصَّعِيدِ صحيح أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا سَيَّارٌ عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيْنَمَا أَدْرَكَ الرَّجُلَ مِنْ أُمَّتِي الصَّلَاةُ يُصَلِّي وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَلَمْ يُعْطَ نَبِيٌّ قَبْلِي وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً
کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل
مٹی سے تیمم کرنا
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں۔ مجھے ایک ماہ کی مسافت تک رعب عطا فرمایا گیا، اور میرے لیے زمین کو نماز کی جگہ اور ذریعہ طہارت بنایا گیا، لہٰذا میری امت کے آدمی کو جہاں بھی نماز پالے، وہ پڑھ لے، اور مجھے شفاعت عامہ دی گئی جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی، اور مجھے سب لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے جب کہ دوسرے نبی خاص طور پر اپنی قوم کی طرف بھیجے جاتے تھے۔‘‘
تشریح :
(۱) مٹی سے تیمم کی پوری بحث کے لیے کتاب الغسل والتیمم کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔ (۲) ’’ایک ماہ کی مسافت تک رعب‘‘ سے مراد آپ کے تمام دشمنوں پر رعب ہے کہ وہ آپ سے ایک مہینے کی مسافت پر رہتے ہوئے مرعوب ہوجائیں گے، یہی خصوصیت آپ کی امت کو دی گئی ہے بشرطیکہ وہ شریعت کے پابند ہوں۔ (۳)تمام زمین نمازگاہ بنا دی گئی ہے سوائے ان مقامات کے جن کو نجاست یا بعض دیگر وجوہ کی بنا پر مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ بعض احادیث میں صراحتاً ان کا ذکر آیا ہے۔ (۴) شفاعت سے مراد شفاعت کبریٰ ہے جو تمام امتوں کے لیے آپ فرمائیں گے جسے ’’مقام محمود‘‘ سے بیان کیا گیا ہے ورنہ شفاعت تو دوسرے بھی کریں گے۔
(۱) مٹی سے تیمم کی پوری بحث کے لیے کتاب الغسل والتیمم کا ابتدائیہ ملاحظہ فرمائیں۔ (۲) ’’ایک ماہ کی مسافت تک رعب‘‘ سے مراد آپ کے تمام دشمنوں پر رعب ہے کہ وہ آپ سے ایک مہینے کی مسافت پر رہتے ہوئے مرعوب ہوجائیں گے، یہی خصوصیت آپ کی امت کو دی گئی ہے بشرطیکہ وہ شریعت کے پابند ہوں۔ (۳)تمام زمین نمازگاہ بنا دی گئی ہے سوائے ان مقامات کے جن کو نجاست یا بعض دیگر وجوہ کی بنا پر مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔ بعض احادیث میں صراحتاً ان کا ذکر آیا ہے۔ (۴) شفاعت سے مراد شفاعت کبریٰ ہے جو تمام امتوں کے لیے آپ فرمائیں گے جسے ’’مقام محمود‘‘ سے بیان کیا گیا ہے ورنہ شفاعت تو دوسرے بھی کریں گے۔