كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ الْأَرْنَبُ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ هِشَامٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: أَنْفَجْنَا أَرْنَبًا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَأَخَذْتُهَا، فَجِئْتُ بِهَا إِلَى أَبِي طَلْحَةَ، فَذَبَحَهَا فَبَعَثَنِي بِفَخِذَيْهَا وَوَرِكَيْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَقَبِلَهُ»
کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل
خرگوش ( کی حلت ) کا بیان
حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ مقام مرالظہران میں ہم ایک خرگوش کے پیچھے بھاگے۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور اسے لے کر ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس آیا۔ انھوں نے اسے ذبح کیا، پھر اس کی چاروں ٹانگیں مجھے دے کر رسول اللہﷺ کی خدمت میں بھیجا۔ آپ نے انھیں قبول فرما لیا۔
تشریح :
(۱) خرگوش حلال ہے۔ امام ابن قدامہ فرماتے ہیں: ’’خرگوش مباح ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی خرگوش کا گوشت کھایا ہے۔ ابو سعید، عطائ، سعید بن مسیب، لیث، امام مالک، امام شافعی، ابو ثور اور ابن منذرM سے خرگوش کا گوشت کھانے کی رخصت منقول ہے۔ ہمیں خرگوش کو حرام قرار دینے والا ایک شخص بھی معلوم نہیں، ہاں! عمرو بن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کچھ اختلاف منقول ہے، لیکن دیگر نے ان کی مخالفت بھی کی ہے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ: ۳۳/ ۱۷۴، ۱۷۵) (۲) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کئی لوگ ایک شکار کو پکڑنے کے لیے اس کا پیچھا کریں تو پکڑے جانے کی صورت میں اس کو پکڑنے والا شخص ہی اس کا مالک ہوگا، دوسرا شخص اس کا مالک نہیں ہوگا۔ ہاں، اگر وہ سارے لوگ ہی مشترکہ طور پر شکار کر رہے ہوں تو وہ تمام اس میں شریک ہوں گے اور باہمی رضا مندی سے اپنا حصہ لیں گے۔ (۳) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شکار کا ہدیہ دینا اور لینا دونوں جائز ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شکار کیا ہوا خرگوش ہدیہ کیا اور رسول اللہﷺ نے وہ ہدیہ قبول فرمایا۔ (۴)چھوٹے بچے کا سرپرست اس کی مملوکہ چیز میں، کسی مصلحت کے تحت جائز تصرف کر سکتا ہے۔ سرپرست کو شرعاً ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسی شرعی اختیار کے تحت ہی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے کیے ہوئے شکار میں سے گوشت رسول اللہﷺ کی خدمت میں ہدیتاً پیش کیا اور آپ نے بلا تردد وہ ہدیہ قبول فرما لیا۔ (۵)’’مر الظہران‘‘ مکہ مکرمہ سے تقریباً سولہ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔ (۶)’’ابو طلحہ‘‘ یہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدہ کے دوسرے خاوند تھے۔ (۷) ’’چاروں ٹانگیں‘‘ حدیث میں فَخِذَیْن اور وَرِکَیْن کا لفظ ہے۔ فَخِذَیْن رانوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے فَخِذَیْن اگلی ٹانگوں کو کہتے ہیں۔ اسی طرح وَرِکَیْن چوتڑوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے وَرِکَیْن اس کی پچھلی ٹانگیں ہوتی ہیں۔ (۸) ’’قبول فرمایا‘‘ یہ خرگوش کے حلال ہونے کی واضح دلیل ہے۔
(۱) خرگوش حلال ہے۔ امام ابن قدامہ فرماتے ہیں: ’’خرگوش مباح ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بھی خرگوش کا گوشت کھایا ہے۔ ابو سعید، عطائ، سعید بن مسیب، لیث، امام مالک، امام شافعی، ابو ثور اور ابن منذرM سے خرگوش کا گوشت کھانے کی رخصت منقول ہے۔ ہمیں خرگوش کو حرام قرار دینے والا ایک شخص بھی معلوم نہیں، ہاں! عمرو بن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہ سے کچھ اختلاف منقول ہے، لیکن دیگر نے ان کی مخالفت بھی کی ہے۔ دیکھیے: (ذخیرۃ العقبیٰ: ۳۳/ ۱۷۴، ۱۷۵) (۲) حدیث مبارکہ سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوا کہ اگر کئی لوگ ایک شکار کو پکڑنے کے لیے اس کا پیچھا کریں تو پکڑے جانے کی صورت میں اس کو پکڑنے والا شخص ہی اس کا مالک ہوگا، دوسرا شخص اس کا مالک نہیں ہوگا۔ ہاں، اگر وہ سارے لوگ ہی مشترکہ طور پر شکار کر رہے ہوں تو وہ تمام اس میں شریک ہوں گے اور باہمی رضا مندی سے اپنا حصہ لیں گے۔ (۳) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شکار کا ہدیہ دینا اور لینا دونوں جائز ہیں جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے شکار کیا ہوا خرگوش ہدیہ کیا اور رسول اللہﷺ نے وہ ہدیہ قبول فرمایا۔ (۴)چھوٹے بچے کا سرپرست اس کی مملوکہ چیز میں، کسی مصلحت کے تحت جائز تصرف کر سکتا ہے۔ سرپرست کو شرعاً ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسی شرعی اختیار کے تحت ہی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے کیے ہوئے شکار میں سے گوشت رسول اللہﷺ کی خدمت میں ہدیتاً پیش کیا اور آپ نے بلا تردد وہ ہدیہ قبول فرما لیا۔ (۵)’’مر الظہران‘‘ مکہ مکرمہ سے تقریباً سولہ میل کے فاصلے پر ایک مقام ہے۔ (۶)’’ابو طلحہ‘‘ یہ حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی والدہ کے دوسرے خاوند تھے۔ (۷) ’’چاروں ٹانگیں‘‘ حدیث میں فَخِذَیْن اور وَرِکَیْن کا لفظ ہے۔ فَخِذَیْن رانوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے فَخِذَیْن اگلی ٹانگوں کو کہتے ہیں۔ اسی طرح وَرِکَیْن چوتڑوں کو کہتے ہیں مگر جانور کے وَرِکَیْن اس کی پچھلی ٹانگیں ہوتی ہیں۔ (۸) ’’قبول فرمایا‘‘ یہ خرگوش کے حلال ہونے کی واضح دلیل ہے۔