كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ الْأَرْنَبُ حسن أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، وَعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ ابْنِ الْحَوْتَكِيَّةِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَنْ حَاضِرُنَا يَوْمَ الْقَاحَةِ؟ قَالَ: قَالَ أَبُو ذَرٍّ: أَنَا، أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ فَقَالَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ بِهَا: إِنِّي رَأَيْتُهَا تَدْمَى، فَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلْ، ثُمَّ إِنَّهُ قَالَ: «كُلُوا» فَقَالَ رَجُلٌ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: «وَمَا صَوْمُكَ؟» قَالَ: مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، قَالَ: «فَأَيْنَ أَنْتَ عَنِ الْبِيضِ الْغُرِّ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ»
کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل
خرگوش ( کی حلت ) کا بیان
حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ایک دفعہ فرمایا: قاحہ کے دن ہمارے ساتھ کون حاضر تھا؟ حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنے لگے: میں، وہاں نبی اکرمﷺ کے پاس ایک خرگوش لایا گیا۔ لانے والے شخص نے یہ بھی کہا کہ میں نے اسے حیض آتے دیکھا ہے۔ میرا خیال ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اسے نہ کھایا، پھر آپ نے (حاضرین سے) کہا: تم کھاؤ۔ وہ آدمی کہنے لگا: میرا روزہ ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیسا روزہ؟‘‘ اس نے کہا: ہر مہینے سے تین روزے۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر تو چاندنی راتوں تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے کیوں نہیں رکھتا؟‘‘
تشریح :
(۱) ’’قاحہ‘‘ یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ (۲) ’’نہ کھایا‘‘ رسول اللہﷺ بہت لطیف اور حساس مزاج والے تھے۔ حیض کے خون کا نام سن کر آپ کی لطیف طبع نے کھانا گوارا نہ فرمایا اگرچہ حیض کے خون کا جانور کی حلت اور حرمت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر جانور سے نجاست خارج ہوتی ہے، حلال ہو یا حرام۔ اگر کسی سے حیض کا خون خارج ہوگیا تو کیا قباحت ہے؟ تبھی تو آپ نے دیگر حاضرین کو کھانے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا خرگوش نہ حرام ہے نہ مکروہ بلکہ مستحب کہا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے کھانے کا حکم دیا ہے، بلکہ جب ایک شخص نے کھایا تو آپ نے اس سے وضاحت طلب فرمائی۔ (۴) ’’چاندانی راتیں‘‘ گویا ان دنوں کا روزہ افضل ہے۔ کیوں؟ واللہ اعلم! ممکن ہے ان راتوں اور دنوں میں چاند کے کامل ہونے کی بنا پر طبع انسانی میں چستی اور نشاط کامل ہوتے ہوں، جیسے سمندر۔ یہاں ذکر تو راتیں ہیں مگر مراد دن ہیں کیونکہ روزہ تو دن کا ہوتا ہے نہ کہ رات کا۔ ہاں، ابتدا اندھیرے میں ہوتی ہے۔
(۱) ’’قاحہ‘‘ یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ (۲) ’’نہ کھایا‘‘ رسول اللہﷺ بہت لطیف اور حساس مزاج والے تھے۔ حیض کے خون کا نام سن کر آپ کی لطیف طبع نے کھانا گوارا نہ فرمایا اگرچہ حیض کے خون کا جانور کی حلت اور حرمت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہر جانور سے نجاست خارج ہوتی ہے، حلال ہو یا حرام۔ اگر کسی سے حیض کا خون خارج ہوگیا تو کیا قباحت ہے؟ تبھی تو آپ نے دیگر حاضرین کو کھانے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا خرگوش نہ حرام ہے نہ مکروہ بلکہ مستحب کہا جا سکتا ہے کیونکہ آپ نے کھانے کا حکم دیا ہے، بلکہ جب ایک شخص نے کھایا تو آپ نے اس سے وضاحت طلب فرمائی۔ (۴) ’’چاندانی راتیں‘‘ گویا ان دنوں کا روزہ افضل ہے۔ کیوں؟ واللہ اعلم! ممکن ہے ان راتوں اور دنوں میں چاند کے کامل ہونے کی بنا پر طبع انسانی میں چستی اور نشاط کامل ہوتے ہوں، جیسے سمندر۔ یہاں ذکر تو راتیں ہیں مگر مراد دن ہیں کیونکہ روزہ تو دن کا ہوتا ہے نہ کہ رات کا۔ ہاں، ابتدا اندھیرے میں ہوتی ہے۔