كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب الطَّوَافِ عَلَى النِّسَاءِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ صحيح أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ عَنْ بِشْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَخُ طِيبًا
کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل
تمام بیویوں کے پاس جانے کے بعد ایک ہی غسل کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی، پھر آپ اپنی سب بیویوں کے پاس جاتے، پھر (غسل کرکے) احرام باندھتے اور آپ سے خوشبو کی مہک آرہی ہوتی تھی۔
تشریح :
دیگر روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر میں ایک یہ غسل فرماتے تھے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال اس طرح ہے کہ اگر ہر جماع کے بعد غسل فرماتے تو خوشبو کا اثر کلیتاً زائل ہوجاتا اور مہک نہ آتی، نیز یہ کہ ہر بیوی سے جماع کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں، تمام سے فراغت کے بعد صرف ایک ہی غسل کفایت کرسکتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث:۴۱۷ اور اس کے فوائدومسائل۔
دیگر روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر میں ایک یہ غسل فرماتے تھے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال اس طرح ہے کہ اگر ہر جماع کے بعد غسل فرماتے تو خوشبو کا اثر کلیتاً زائل ہوجاتا اور مہک نہ آتی، نیز یہ کہ ہر بیوی سے جماع کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں، تمام سے فراغت کے بعد صرف ایک ہی غسل کفایت کرسکتا ہے۔ مزید دیکھیے، حدیث:۴۱۷ اور اس کے فوائدومسائل۔