كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ الصَّيْدُ إِذَا أَنْتَنَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ قَالَ: سَمِعْتُ مُرِّيَّ بْنَ قَطَرِيٍّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُرْسِلُ كَلْبِي فَيَأْخُذُ الصَّيْدَ، وَلَا أَجِدُ مَا أُذَكِّيهِ بِهِ فَأُذَكِّيهِ بِالْمَرْوَةِ وَالْعَصَا قَالَ: «أَهْرِقِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ»
کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل
شکار بدبودار ہو جائے تو ؟
حضت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ میں نے عرض کی: اسے اللہ کے رسول! میں اپنا کتا چھوڑتا ہوں، وہ کسی شکار کو پکڑ لیتا ہے لیکن میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جس کے ساتھ اسے ذبح کر سکوں تو میں کسی تیز دھار پتھر یا لکڑی سے اسے ذبح کا لیتا ہوں(تو کیا یہ درست ہے)؟ آپ نے فرمایا:’’خون بہا جس چیز سے بھی ہو سکے۔(اور ذبح کرتے وقت) اللہ تعالیٰ کا نام لے۔‘‘
تشریح :
’’خون بہا‘‘ جانور کے ذبح ہونے کے لیے خون کا مکمل بہہ جانا ضروری ہے، چاہے کسی چیز سے بہایا جائے، یعنی لوہا، پتھر ، لکڑی وغیرہ۔ مگر اس کا تیز دھار ہونا لازمی ہے تا کہ جانور ناجائز تکلیف نہ ہو، نیز جانور کو چوٹ نہ لگے، دباؤ نہ پڑے ورنہ جانور چوٹ یا دباؤ سے بھی ختم ہو سکتا ہے یا مکمل خون بہنے سے رک سکتا ہے۔ اس طرح جانور حرام ہو جائے گا۔ اس روایت کا باب سے کوئی تعلق نہیں، البتہ کتاب الصید سے تعلق ہے۔ سنن نسائی میں ایسے بہت ہے۔ کیوں؟ ممکن ہے کسی ناسخ کی غلطی ہو یا لفظ باب چھوٹ گیا ہو۔ کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔
’’خون بہا‘‘ جانور کے ذبح ہونے کے لیے خون کا مکمل بہہ جانا ضروری ہے، چاہے کسی چیز سے بہایا جائے، یعنی لوہا، پتھر ، لکڑی وغیرہ۔ مگر اس کا تیز دھار ہونا لازمی ہے تا کہ جانور ناجائز تکلیف نہ ہو، نیز جانور کو چوٹ نہ لگے، دباؤ نہ پڑے ورنہ جانور چوٹ یا دباؤ سے بھی ختم ہو سکتا ہے یا مکمل خون بہنے سے رک سکتا ہے۔ اس طرح جانور حرام ہو جائے گا۔ اس روایت کا باب سے کوئی تعلق نہیں، البتہ کتاب الصید سے تعلق ہے۔ سنن نسائی میں ایسے بہت ہے۔ کیوں؟ ممکن ہے کسی ناسخ کی غلطی ہو یا لفظ باب چھوٹ گیا ہو۔ کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔