سنن النسائي - حدیث 4305

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ فِي الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ صحيح أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ الصَّيْدِ وَإِنَّ أَحَدَنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ فَيَبْتَغِي الْأَثَرَ فَيَجِدُهُ مَيِّتًا وَسَهْمُهُ فِيهِ، قَالَ: «إِذَا وَجَدْتَ السَّهْمَ فِيهِ، وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ، وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ فَكُلْ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4305

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل جو شخص جانور کو تیر مارے ، پھر وہ اس سے غائب ہو جائے تو ؟ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم شکاری لوگ ہیں۔ کبھی ہم میں سے کوئی شخص شکار پر تیر چلاتا ہے اور وہ(شکار) اس سے ایک دو راتیں غائب رہتا ہے۔ شکاری اس کی کھوج لگاتا ہوا پہنچتا ہے تو اسے بے جان پاتا ہے جبکہ اس کا تیر اس میں پیوست ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا:’’جب تو اپنا تیر اس میں لگا ہوا پہچان لے اور جانور میں کسی درندے کے زخم لگانے کا کوئی نشان نہ ہو اور تجھے یقین ہوکہ تیرے تیر ہی نے اسے قتل کیا ہے تو تو اسے کھا سکتا ہے۔‘‘
تشریح : البتہ یہ ضروری ہے کہ وہ بدبودار نہ ہو چکا ہوا اور نہ کسی درندے نے اسے کھایا ہو۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ وہ بدبودار نہ ہو چکا ہوا اور نہ کسی درندے نے اسے کھایا ہو۔