سنن النسائي - حدیث 43

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي الِاسْتِطَابَةِ بِحَجَرٍ وَاحِدٍ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 43

کتاب: امور فطرت کا بیان ایک ڈھیلے سے صفائی کرنے کی رخصت حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تو ڈھیلے استعمال کرے تو طاق استعمال کر۔‘‘
تشریح : اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ امام صاحب کا استدلال ’’طاق‘‘ کے لفظ سے ہے کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث (۴۱) میں اور صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں ’’طاق‘‘ سے مراد تنی یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔ اس حدیث سے ایک ڈھیلے کے کافی ہونے پر استدلال کرنا کمزور ہے کیونکہ یہاں ایک ڈھیلے کی صراحت نہیں۔ امام صاحب کا استدلال ’’طاق‘‘ کے لفظ سے ہے کہ وہ ایک کو بھی شامل ہے، حالانکہ دوسری احادیث میں تین سے کم کی صریح نفی ہے جیسا کہ گزشتہ حدیث (۴۱) میں اور صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تین ڈھیلوں سے کم سے استنجا کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، الطھارۃ، حدیث: ۲۶۲) کسی ایک حدیث کو دوسری حدیث سے قطع نہیں کیا جا سکتا۔ روایات کو ملانے سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں ’’طاق‘‘ سے مراد تنی یا تین سے اوپر طاق عدد ہے کیونکہ اصول یہ ہے کہ مطلق دلیل کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور وہ یہ ہے کہ احادیث میں کم از کم تین پتھروں پر اکتفا کرنے کی اجازت ہے اس سے کم پر نہیں کیونکہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے، البتہ مجبوری کی حالت میں کہ جب تین ڈھیلے نہ ملتے ہوں تو دو یا ایک ڈھیلا استعمال کرنا جائز ہے یا ایک ڈھیلا تین دفعہ استعمال کیا جا سکتا ہے، اس لیے کہ عام حالات کو مجبوری کی صورتوں پر محمول نہیں کیا جا سکتا۔ واللہ أعلم۔