سنن النسائي - حدیث 4299

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ النَّهْيُ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ صحيح أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَرُّ الْكَسْبِ مَهْرُ الْبَغِيِّ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4299

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل کتے کی قیمت ( لینے دینے ) کی ممانعت حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’زانیہ کی اجرت، کتے کی قیمت اور جحام کی کمائی بہت بری کمائی ہے،‘‘
تشریح : ’’جحام ‘‘ اس دور میں سنگی لگانے والے جحام کہتے تھے۔ چونکہ سنگی لگانے والے کو گندا خون چوسنا پڑتا ہے، اس لیے آپ نے اس پیشے کو کمائی کے لیے مناسب خیال نہیں فرمایا، کمائی کے لیے کوئی اچھا پیشہ اختیار کیا جائے۔ ہاں، ہمدردی کے طور پر سنگی لگائے تو مفت لگائے تا کہ ثواب حاصل ہو۔ جمہور اہل علم کے نزدیک جحام کی اجرت مکر دہ تنز یہی ہے، حرام نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے خود سنگی لگانے والے کو اجرت دی ہے۔ اگر حرام ہوتی تو آپ نہ دیتے۔ کسی مسئلے کا فیصلہ کرتے وقت متعلقہ تمام روایات کو دیکھنا ضروری ہے نہ کسی ایک کو دیکھ کر حکم لگانا درست ہے۔ ’’جحام ‘‘ اس دور میں سنگی لگانے والے جحام کہتے تھے۔ چونکہ سنگی لگانے والے کو گندا خون چوسنا پڑتا ہے، اس لیے آپ نے اس پیشے کو کمائی کے لیے مناسب خیال نہیں فرمایا، کمائی کے لیے کوئی اچھا پیشہ اختیار کیا جائے۔ ہاں، ہمدردی کے طور پر سنگی لگائے تو مفت لگائے تا کہ ثواب حاصل ہو۔ جمہور اہل علم کے نزدیک جحام کی اجرت مکر دہ تنز یہی ہے، حرام نہیں کیونکہ رسول اللہﷺ نے خود سنگی لگانے والے کو اجرت دی ہے۔ اگر حرام ہوتی تو آپ نہ دیتے۔ کسی مسئلے کا فیصلہ کرتے وقت متعلقہ تمام روایات کو دیکھنا ضروری ہے نہ کسی ایک کو دیکھ کر حکم لگانا درست ہے۔