سنن النسائي - حدیث 4293

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي إِمْسَاكِ الْكَلْبِ لِلْحَرْثِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، وابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ومُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اتَّخَذَ كَلْبًا إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ أَوْ زَرْعٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4293

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل کھیتی کی حفاظت کے لیے کتا رکھنے کی رخصت حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’ جس شخص نے کتا رکھا جو نہ شکاری ہو اور نہ جانوروں یا کھیتی کی حفاظت کے لیے ہو تو اس کے ثواب سے ہر روز ایک قیراط کی کمی ہوتی رہے گی۔‘‘
تشریح : ممکن ہے نیکیوں میں کمی یا تو لوگوں کی تکلیف کی بنا پر ہو یا فرشتوں کے گھر میں داخل نہ ہونے کی وجہ سے کیونکہ فرشتوں کی آمد سے اہل خانہ میں نیکیوں کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔ یا شرعی حکم نافرمانی کی وجہ سے، یا اس لیے کہ وہ کتا گھر کے برتنوںمیں منہ مارتا رہے اور صاحب خانہ کو پتا نہ چلے وغیرہ۔ المختصر اس کی وجہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کوئی قطعی بات نہیں کہی جا سکتی۔ ممکن ہے نیکیوں میں کمی یا تو لوگوں کی تکلیف کی بنا پر ہو یا فرشتوں کے گھر میں داخل نہ ہونے کی وجہ سے کیونکہ فرشتوں کی آمد سے اہل خانہ میں نیکیوں کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔ یا شرعی حکم نافرمانی کی وجہ سے، یا اس لیے کہ وہ کتا گھر کے برتنوںمیں منہ مارتا رہے اور صاحب خانہ کو پتا نہ چلے وغیرہ۔ المختصر اس کی وجہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کوئی قطعی بات نہیں کہی جا سکتی۔