سنن النسائي - حدیث 4273

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ إِذَا وَجَدَ مَعَ كَلْبِهِ كَلْبًا لَمْ يُسَمِّ عَلَيْهِ صحيح أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ، فَقَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَخَالَطَتْهُ أَكْلُبٌ لَمْ تُسَمِّ عَلَيْهَا فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيَّهَا قَتَلَهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4273

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل اگر اپنے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا پائے جس کو چھوڑتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھی گئی تو ؟ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ سے شکار کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا: ’’جب تو اپنے (سدھائے ہوئے) کتے کو چھوڑے، پھر اس کے ساتھ اور کتے مل جائیں جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا گیا ہو تو اسے نہ کھا کیونکہ تو نہیں جانتا کہ ان میں سے کس کتے نے قتل کیا ہے۔‘‘
تشریح : معلوم ہوا اگر ان کو چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی گئی ہو، خواہ کسی دوسرے نے پڑھی ہو تو شکار حلال ہے۔ معلوم ہوا اگر ان کو چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی گئی ہو، خواہ کسی دوسرے نے پڑھی ہو تو شکار حلال ہے۔