سنن النسائي - حدیث 4271

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ صَيْدُ الْكَلْبِ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيُّ الْمُحَارِبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ يَقُولُ: أَنْبَأَنَا أَبُو إِدْرِيسَ عَائِذُ اللَّهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَقَالَ: «مَا أَصَبْتَ بِقَوْسِكَ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4271

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل اس کتے کا شکار جسے سدھایا نہ گیا ہو حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم شکار والے علاقے میں رہتے ہیں۔ میں تیر سے بھی شکار کرتا ہوں، اپنے سدھائے ہوئے اور ان سدھائے کتوں کے ساتھ بھی۔ آپ نے فرمایا: ’’جو تو اپنے تیر سے شکار کرے، اسے کھا سکتا ہے بشرطیکہ تو نے (چھوڑتے وقت) بسم اللہ پڑھی ہو۔ اسی طرح جو شکار سدھائے ہوئے کتے سے کرے، وہ بھی کھا سکتا ہے بشرطیکہ تو نے کتا چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی ہو، البتہ جو شکار تو ان سدھائے (غیر تربیت یافتہ) کتے سے کرے، اگر اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، تب کھا سکتا ہے۔‘‘
تشریح : یہ باب ان سدھائے اور غیر تربیت یافتہ کتے کے ذریعے سے کیے ہوئے شکار کے متعلق ہے، یعنی ایسے شکار کو کھانے کی بابت شریعت کا حکم کیا ہے؟ ان سدھائے، کتے کے ذریعے سے کیا ہوا شکار مطلقاً حرام ہے نہ مطلقاً حلال، بلکہ اس میں تفصیل ہے کہ اگر ایسے کتے کے ذریعے سے کیا ہوا شکار زندہ حالت میں مل جائے اور اسے ذبح کر لیا جائے تو اس کو کھانا جائز ہو گا اور اگر شکار مر چکا ہو، خواہ کتے نے اس میں سے کچھ بھی نہ کھایا ہو تو بھی اس کو کھانا حرام ہے اگرچہ کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو۔ یہ باب ان سدھائے اور غیر تربیت یافتہ کتے کے ذریعے سے کیے ہوئے شکار کے متعلق ہے، یعنی ایسے شکار کو کھانے کی بابت شریعت کا حکم کیا ہے؟ ان سدھائے، کتے کے ذریعے سے کیا ہوا شکار مطلقاً حرام ہے نہ مطلقاً حلال، بلکہ اس میں تفصیل ہے کہ اگر ایسے کتے کے ذریعے سے کیا ہوا شکار زندہ حالت میں مل جائے اور اسے ذبح کر لیا جائے تو اس کو کھانا جائز ہو گا اور اگر شکار مر چکا ہو، خواہ کتے نے اس میں سے کچھ بھی نہ کھایا ہو تو بھی اس کو کھانا حرام ہے اگرچہ کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو۔