سنن النسائي - حدیث 4269

كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ النَّهْيُ عَنْ أَكْلِ مَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ صحيح أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ، فَقَالَ: «مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَبْتَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ». وَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلْبِ فَقَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ فَأَخَذَ، وَلَمْ يَأْكُلْ، فَكُلْ، فَإِنَّ أَخْذَهُ ذَكَاتُهُ، وَإِنْ كَانَ مَعَ كَلْبِكَ كَلْبٌ آخَرُ، فَخَشِيتَ أَنْ يَكُونَ أَخَذَ مَعَهُ فَقَتَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4269

کتاب: شکار اور ذبیحہ سے متعلق احکام و مسائل وہ جانور کھانا حرام ہے جس پر بسم اللہ نہ پڑھی گئی ہو حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے معراض تیر کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’جو جانور تو تیر کی نوک سے شکار کرے، وہ تو کھا لے اور جو جانور اس کے پہلو سے شکار کرے (وہ نہ کھا کیونکہ) وہ چوٹ سے مرا ہے۔‘‘ میں نے آپ سے کتے (کے شکار) کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’جب تو اپنا کتا چھوڑے اور وہ جانور کو جا پکڑے لیکن خود نہ کھائے تو تو اسے کھا سکتا ہے کیونکہ کتے کا پکڑنا بھی ذبح ہی ہے۔ اور اگر تیرے کتے کے ساتھ کوئی اور کتا مل جائے اور تجھے خطرہ ہو کہ شاید اس کے ساتھ اس نے بھی پکڑا ہے اور مار دیا ہے تو تو نہ کھا کیونکہ تو نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی ہے، دوسرے کتے پر نہیں۔‘‘
تشریح : معراض ایک خاص قسم کا تیر ہوتا تھا جس کے نہ تو پر ہوتے تھے نہ نوک۔ بس ایک چھڑی سمجھ لیجیے۔ اس کی چوٹ سے شکار مر جاتا تھا جبکہ تیر کے شکار میں ضروری ہے کہ تیر کی نوک لگے تاکہ جانور خون نکل کر ختم ہو۔ اگر تیر بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو تو خون نکل کر ختم ہونے کی وجہ سے یہ ذبح کے قائم مقام ہے، لہٰذا اس کا کھانا جائز ہے، البتہ چوٹ لگے تو پھر ذبح شرط ہے ورنہ وہ جانور حرام ہو گا۔ بندوق سے کیے گئے شکار کا بھی یہی حکم ہے۔ معراض ایک خاص قسم کا تیر ہوتا تھا جس کے نہ تو پر ہوتے تھے نہ نوک۔ بس ایک چھڑی سمجھ لیجیے۔ اس کی چوٹ سے شکار مر جاتا تھا جبکہ تیر کے شکار میں ضروری ہے کہ تیر کی نوک لگے تاکہ جانور خون نکل کر ختم ہو۔ اگر تیر بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا گیا ہو تو خون نکل کر ختم ہونے کی وجہ سے یہ ذبح کے قائم مقام ہے، لہٰذا اس کا کھانا جائز ہے، البتہ چوٹ لگے تو پھر ذبح شرط ہے ورنہ وہ جانور حرام ہو گا۔ بندوق سے کیے گئے شکار کا بھی یہی حکم ہے۔