سنن النسائي - حدیث 4265

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ باب الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ شاذ أَخْبَرَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بُوذُوَيْهِ، أَنَّ مَعْمَرًا ذَكَرَهُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْنِ، فَقَالَ: «إِنْ كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4265

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل باب : چوہا گھی میں گر جائے تو ....؟ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ سے پوچھا گیا: چوہا گھی میں گر جائے تو (کیا کیا جائے؟) آپ نے فرمایا: ’’اگر (گھی) جما ہوا ہو تو چوہا اور اس کے ارد گرد والا گھی باہر پھینک دو۔ (اور باقی کو استعمال کر لو) لیکن اگر وہ پگھلا ہوا ہے تو اس کے قریب بھی نہ جاؤ۔ ‘‘
تشریح : چوہا مرنے سے پلید ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی وہ حرام جانور ہے لیکن اگر گھی جماہوا ہو تو اس کی نجاست سارے گھی میں سرایت نہیں کرے گی، لہٰذا چوہے کے قریب والا گھی جو اس متاثر ہوا ہے، مثلا: اس میں آلودگی وغیرہ ہے تو چوہے سمیت باہر پھینک دیا جائے، باقی گھی پاک صاف ہے۔ اس حد تک تو اتفاق ہے لیکن اگر گھی مائع حالت میں ہے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس حدیث کے مطابق اسے ضائع کردیا جائے گا کیونکہ وہ پلید ہوچکا ہے بعض اہل علم نے اس میں بھی پہلے طریقے پر عمل کیا ہے کہ چوہا اور اس کے اترد گرد والا گھی پھینک دیا جائے اور باقی گھی استعمال کرلیا جائے۔ ان کے نزدیک مائع چیز اس وقت تک پلید نہیں ہوتی جب تک اس کا رنگ یا بویا ذائقہ نجاست کے ساتھ بدل نہیں جاتا، لہٰذا اگر چوہے کے مرنے سے گھی (مائع) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو وہ پلید نہیں، استعمال ہوسکتا ہے۔ اس حدیث کو وہ ضعیف کہتے ہیں (شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ بہر صورت مائع میں امکان ہے کہ چوہا مرنے کے بعد اس میں تیرتا رہا ہو۔ اس صورت میں پورا گھی اس کا ماحول قرار دیا جائے گا، اس لیے سار گھی ہی ضائع کرنا ہوگا۔ ویسے بھی مائع میں چوہے کے قریبی گھی کا تعین مشکل ہے، اس لیے جمہور اہل علم کا مسلک ہی احتیاط کے قریب ہے، اسے ہی اختیار کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم۔ چوہا مرنے سے پلید ہوجاتا ہے۔ ویسے بھی وہ حرام جانور ہے لیکن اگر گھی جماہوا ہو تو اس کی نجاست سارے گھی میں سرایت نہیں کرے گی، لہٰذا چوہے کے قریب والا گھی جو اس متاثر ہوا ہے، مثلا: اس میں آلودگی وغیرہ ہے تو چوہے سمیت باہر پھینک دیا جائے، باقی گھی پاک صاف ہے۔ اس حد تک تو اتفاق ہے لیکن اگر گھی مائع حالت میں ہے تو جمہور اہل علم کے نزدیک اس حدیث کے مطابق اسے ضائع کردیا جائے گا کیونکہ وہ پلید ہوچکا ہے بعض اہل علم نے اس میں بھی پہلے طریقے پر عمل کیا ہے کہ چوہا اور اس کے اترد گرد والا گھی پھینک دیا جائے اور باقی گھی استعمال کرلیا جائے۔ ان کے نزدیک مائع چیز اس وقت تک پلید نہیں ہوتی جب تک اس کا رنگ یا بویا ذائقہ نجاست کے ساتھ بدل نہیں جاتا، لہٰذا اگر چوہے کے مرنے سے گھی (مائع) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تو وہ پلید نہیں، استعمال ہوسکتا ہے۔ اس حدیث کو وہ ضعیف کہتے ہیں (شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے شاذ قرار دیا ہے۔ دیکھیے لیکن امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ بہر صورت مائع میں امکان ہے کہ چوہا مرنے کے بعد اس میں تیرتا رہا ہو۔ اس صورت میں پورا گھی اس کا ماحول قرار دیا جائے گا، اس لیے سار گھی ہی ضائع کرنا ہوگا۔ ویسے بھی مائع میں چوہے کے قریبی گھی کا تعین مشکل ہے، اس لیے جمہور اہل علم کا مسلک ہی احتیاط کے قریب ہے، اسے ہی اختیار کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم۔