سنن النسائي - حدیث 4253

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ صحيح أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكِ بْنِ حُذَافَةَ، حَدَّثَهُ عَنْ الْعَالِيَةِ بِنْتِ سُبَيْعٍ، أَنَّ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهَا، أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِجَالٌ مِنْ قُرَيْشٍ يَجُرُّونَ شَاةً لَهُمْ مِثْلَ الْحِصَانِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ أَخَذْتُمْ إِهَابَهَا؟» قَالُوا: إِنَّهَا مَيْتَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُطَهِّرُهَا الْمَاءُ وَالْقَرَظُ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4253

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل مردار کا چمڑے کو کس چیز سے دباغت دی جائے؟ حضرت عالیہ بنت سبیع سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے مجھے بیان فرمایا کہ رسول اﷲﷺ کے پاس سے کچھ قریشی گزرے۔ وہ اپنی ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح گھسیٹ کرلے جارہے تھے۔ رسول اﷲﷺ نے انھیں فرمایا: ’’اگر تم اس کا چمڑا اتار لیتے (تو اچھا ہوتا) ۔ ‘‘انھوں نے کہا: یہ تو مری ہوئی ہے۔ رسول اﷲﷺ نے انھیں فرمایا: ’’اسے پانی اور کیکر کا چھلکا پاک کر دیتا ہے۔ ‘‘
تشریح : یہ حدیث اس بات پر دلات کرتی ہے کہ مردار جانور کے کچے چمڑے کورنگنے کے لیے پانی اور کیکر کی چھال ضروری ہے یا اسی قسم کی صلاحیت رکھنے والا ایسا کیمیکل جو چمڑے کی بو اور طوبت کو ختم کر دے، اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ مقصود باغت ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلات کرتی ہے کہ مردار جانور کے کچے چمڑے کورنگنے کے لیے پانی اور کیکر کی چھال ضروری ہے یا اسی قسم کی صلاحیت رکھنے والا ایسا کیمیکل جو چمڑے کی بو اور طوبت کو ختم کر دے، اس کا استعمال بھی جائز ہے۔ مقصود باغت ہے۔