سنن النسائي - حدیث 425

كِتَابُ الْغُسْلِ وَالتَّيَمُّمِ بَاب مَا يَكْفِي الْجُنُبَ مِنْ إِفَاضَةِ الْمَاءِ عَلَيْهِ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ شُعْبَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ ح وَأَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ يُحَدِّثُ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ عِنْدَهُ الْغُسْلُ فَقَالَ أَمَّا أَنَا فَأُفْرِغُ عَلَى رَأْسِي ثَلَاثًا لَفْظُ سُوَيْدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 425

کتاب: غسل اور تیمم سے متعلق احکام و مسائل جنبی کے لیے اپنے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غسل کا ذکر ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’میں تو اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالتا ہوں۔‘‘ یہ سوید کے لفظ ہیں۔
تشریح : (۱) اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں عبداللہ بن سعید اور سوید بن نصر۔ امام صاحب صراحت فرما رہے ہیں کہ مذکورہ الفاظ حدیث استاد سوید کے بیان کردہ ہیں۔ (۲)سر کو اہتمام سے دھونا چاہیے، اس لیے اس میں تین دفعہ دھونے کی مشروعیت ہے۔ اس تعداد سے سر کی جلد اچھی طرح تر ہوجاتی ہے۔ اس سے زائد دفعہ دھونا ممنوع ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا باب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم (۱) اس روایت میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں عبداللہ بن سعید اور سوید بن نصر۔ امام صاحب صراحت فرما رہے ہیں کہ مذکورہ الفاظ حدیث استاد سوید کے بیان کردہ ہیں۔ (۲)سر کو اہتمام سے دھونا چاہیے، اس لیے اس میں تین دفعہ دھونے کی مشروعیت ہے۔ اس تعداد سے سر کی جلد اچھی طرح تر ہوجاتی ہے۔ اس سے زائد دفعہ دھونا ممنوع ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا باب سے یہی مقصد معلوم ہوتا ہے۔ واللہ اعلم