سنن النسائي - حدیث 4247

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ مُضَرَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الْخَيْرِ، عَنْ ابْنِ وَعْلَةَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: إِنَّا نَغْزُو هَذَا الْمَغْرِبَ، وَإِنَّهُمْ أَهْلُ وَثَنٍ، وَلَهُمْ قِرَبٌ يَكُونُ فِيهَا اللَّبَنُ وَالْمَاءُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «الدِّبَاغُ طَهُورٌ» قَالَ ابْنُ وَعْلَةَ: عَنْ رَأْيِكَ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَلْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4247

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل مردار کا چمڑا حضرت ابن وعلہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ہم ان مغربی لوگوں سے جنگ کرنے جاتے ہیں جو کہ بت پرست ہیں۔ ان کے پاس مشکیزے ہوتے ہیں جن میں دودھ یا پانی ہوتا ہے ۔ (تو کیا ہم وہ استعمال کر سکتے ہیں؟) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے سنی ہے؟ انھوں نے فرمایا: بلکہ رسول اﷲﷺ سے سنی ہے۔
تشریح : معلوم ہوا اگرچہ بت پرست کا ذبیحہ تو حلال نہیں مگر وہ چمڑے کو دباغت دے تو چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔ معلوم ہوا اگرچہ بت پرست کا ذبیحہ تو حلال نہیں مگر وہ چمڑے کو دباغت دے تو چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔