سنن النسائي - حدیث 4235

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ تَفْسِيرُ الْعَتِيرَةِ صحيح أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، وَأَحْسَبُنِي قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ رَجُلٍ مِنْ هُذَيْلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ كَيْمَا تَسَعَكُمْ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْخَيْرِ، فَكُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَادَّخِرُوا، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ»، وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّا كُنَّا نَعْتِرُ عَتِيرَةً فِي الْجَاهِلِيَّةِ فِي رَجَبٍ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: «اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا» فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نُفْرِعُ فَرَعًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي كُلِّ سَائِمَةٍ مِنَ الْغَنَمِ فَرَعٌ تَغْذُوهُ غَنَمُكَ، حَتَّى إِذَا اسْتَحْمَلَ ذَبَحْتَهُ، وَتَصَدَّقْتَ بِلَحْمِهِ عَلَى ابْنِ السَّبِيلِ، فَإِنَّ ذَلِكَ هُوَ خَيْرٌ»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4235

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل عتیرہ کی تفسیر حضرت نبیشہ ہذلی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’میں نے تم کو تین دن سے زائد قربانی کا گوشت کھانے سے سے روکا تھا تاکہ سب لوگ کھا سکیں لیکن اﷲ تعالیٰ نے صورت حال بہتر فرما دی ہے۔ اب کھاؤ صدقہ کرو اور ذخیرہ کرکے بھی رکھ لو۔ یہ (عید کے) دن کھانے پینے اور اﷲ تعالیٰ کے ذکر کے ہیں۔‘‘ ایک آدمی نے کہا: ہم زمانہ جاہلیت میں رجب کے دور ان میں جانور ذبح کیا کرے تھے۔ اب آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے لیے ذبح کرو، جس مہینے میں بھی ممکن ہو۔ اور خالص اﷲ تعالیٰ کے لیے نیکی کرو اور (غریبوں کو) کھانا کھلاؤ۔ ‘‘ ایک آدمی بھی ذبح کیا کرتے تھے۔ اب آپ کیا فرماتے ہیں؟ رسول اﷲنے فرمایا: ’’ چرنے والی بکریوں میں رکھ کر پالے پو سے حتی کہ جب وہ جوان ہوجائے تو تو اسے ذبح کرے، پھر اس کا گوشت مسافروں وغیرہ پر صدقہ کردے۔ یہ طریقہ (جاہلیت کی رسم سے) بدر جہا بہتر ہے۔ ‘‘
تشریح : 1 ۔ اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔2۔ ایام تشریق کی بابت بھی مسئلہ واضح ہورہا ہے کہ یہ کھانے، پینے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دن ہیں، اس لیے ان دنوں میں ایام عید کی طرح روزے رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔ 3۔مذکورہ احایث میں اس مسئلے کی مکمل طور پر وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبود ان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبود ان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور خوشنودی مطلوب ہو، یا خاص وقت کے ساتھ اس کی تخصیص ہوجیسا کہ وہ لوگ ماہِ رجب کے ابتدائی ایام میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ ہاں، جب جانور ذبح کرنے سے اﷲ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہو اور کسی خاص دن، مہینے اور وقت کا تعین بھی نہ ہو توایسا کرنا صرف جائز نہیں مستحب بھی ہے۔ 4۔اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کے چھوٹے اور نوزئیدہ بچے ذبح نہ کیے جائیں بلکہ انھیں پال پوس کر بڑا کیا جائے، جب ان کا گوشت پختہ اور کھانے کے قابل ہوجائے تب ذبح کیے جائیں اور ان کا گوشت صدقہ کیا جائے۔واللہ اعلم 1 ۔ اس حدیث سے یہ مسئلہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی کا گوشت ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔2۔ ایام تشریق کی بابت بھی مسئلہ واضح ہورہا ہے کہ یہ کھانے، پینے اﷲ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے دن ہیں، اس لیے ان دنوں میں ایام عید کی طرح روزے رکھنا حرام اور ناجائز ہے۔ 3۔مذکورہ احایث میں اس مسئلے کی مکمل طور پر وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبود ان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور وضاحت موجود ہے کہ ممانعت اس صورت میں ہے کہ جب ایسا کرنے سے معبود ان باطلہ اور غیر اﷲ کی رضا اور خوشنودی مطلوب ہو، یا خاص وقت کے ساتھ اس کی تخصیص ہوجیسا کہ وہ لوگ ماہِ رجب کے ابتدائی ایام میں جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ ہاں، جب جانور ذبح کرنے سے اﷲ تعالیٰ کی رضا مطلوب ہو اور کسی خاص دن، مہینے اور وقت کا تعین بھی نہ ہو توایسا کرنا صرف جائز نہیں مستحب بھی ہے۔ 4۔اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جانوروں کے چھوٹے اور نوزئیدہ بچے ذبح نہ کیے جائیں بلکہ انھیں پال پوس کر بڑا کیا جائے، جب ان کا گوشت پختہ اور کھانے کے قابل ہوجائے تب ذبح کیے جائیں اور ان کا گوشت صدقہ کیا جائے۔واللہ اعلم