سنن النسائي - حدیث 4233

كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ تَفْسِيرُ الْعَتِيرَةِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ: حَدَّثَنَا جَمِيلٌ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ، عَنْ نُبَيْشَةَ قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كُنَّا نَعْتِرُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، قَالَ: «اذْبَحُوا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي أَيِّ شَهْرٍ مَا كَانَ، وَبَرُّوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَطْعِمُوا»

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 4233

کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل عتیرہ کی تفسیر حضرت نبیشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ کے پاس ذکر کیا گیا کہ ہم زمانہ جاہلیت میں (ماہ رجب میں) جانور ذبح کیا کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے نام پر ذبح کروجس مہینے میں بھی اﷲ تعالیٰ کے لیے نیکی کرو۔ اور (غریبوں کو) کھانا کھلایا کرو۔ ‘‘
تشریح : مقصود یہ ہے کہ نیکی کے لیے کسی مہینے سکی قید نہیں، کسی بھی وقت غریبوں کو کھلایا جاسکتا ہے۔ رجب کی قید مناسب نہیں۔ اپنی طرف سے کسی مہینے، دن یا وقت کو متعین کر لینا اور پھر اس کو واجب یا افضل خیال کرنا صحیح نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی نیکی کے لیے خاص اوقات وایام اور ماہ وسال مقرر کرنا کسی انسان کاحق ہے نہ اس کی ذمہ داری، بلکہ نیکی کے لیے وقت کی تعیین صرف اﷲ تعالیٰ کا حق ہے۔ اس میں تصرف کا اختیار کسی اور کو نہیں۔ مزید بر آں یہ بھی ضروری ہے کہ نیکی کی کیفیت اور مقداروہی معبتر ہوگی جو شریعت نے مقرر کر دی ہے۔ اس سے تجارز بدعات اور ایجادِ بندہ قرار پائیں گی۔ مقصود یہ ہے کہ نیکی کے لیے کسی مہینے سکی قید نہیں، کسی بھی وقت غریبوں کو کھلایا جاسکتا ہے۔ رجب کی قید مناسب نہیں۔ اپنی طرف سے کسی مہینے، دن یا وقت کو متعین کر لینا اور پھر اس کو واجب یا افضل خیال کرنا صحیح نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی نیکی کے لیے خاص اوقات وایام اور ماہ وسال مقرر کرنا کسی انسان کاحق ہے نہ اس کی ذمہ داری، بلکہ نیکی کے لیے وقت کی تعیین صرف اﷲ تعالیٰ کا حق ہے۔ اس میں تصرف کا اختیار کسی اور کو نہیں۔ مزید بر آں یہ بھی ضروری ہے کہ نیکی کی کیفیت اور مقداروہی معبتر ہوگی جو شریعت نے مقرر کر دی ہے۔ اس سے تجارز بدعات اور ایجادِ بندہ قرار پائیں گی۔