كِتَابُ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ بَابُ لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ ضعيف أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ زُرَارَةَ بْنِ كُرَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَمْرٍو الْبَاهِلِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَذْكُرُ، أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ الْحَارِثَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ، فَأَتَيْتُهُ مِنْ أَحَدِ شِقَّيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ: «غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ» ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الشِّقِّ لْآخَرِ، أَرْجُو أَنْ يَخُصَّنِي دُونَهُمْ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، فَقَالَ بِيَدِهِ: «غَفَرَ اللَّهُ لَكُمْ». فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَتَائِرُ، وَالْفَرَائِعُ، قَالَ: «مَنْ شَاءَ عَتَرَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَعْتِرْ، وَمَنْ شَاءَ فَرَّعَ، وَمَنْ شَاءَ لَمْ يُفَرِّعْ فِي الْغَنَمِ أُضْحِيَّتُهَا»، وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ إِلَّا وَاحِدَةً
کتاب: فرع اور عتیرہ سے متعلق احکام و مسائل ( اس کا بیان کہ ) فرع اور عتیرہ درست نہیں حضرت حارث عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اﷲﷺ کو جحۃ الوداع میں ملا۔ آپ اپنی عضباء اونٹنی پر سوار تھے۔ میں ایک جانب سے آپ کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی: اے اﷲ کے رسول! میرے ماں پاب آپ پر قربان! میرے لیے بخشش کی دعا فرمائے۔ آپ نے فرمایا: ’’اﷲد تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے۔ ‘‘ پھر میں دوسری جانب سے آپ کے پاس اس امید کے ساتھ آیا کہ آپ میرے لیے خصوصی دعا فرمائیں گے۔ میں نے عرض کی: اے اﷲ کے رسول! میرے لیے بخشش کی دعا فرمایئے۔ آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ تم سب کو معاف فرمائے۔ ‘‘ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: اے اﷲ کے رسول! عتیرہ اور فرع کا حکم کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’جو چاہے عتیرہ ذبح کرے جو چاہے نہ کرے۔ جو شخص چاہے فرع ذبح کرے، جو چاہے نہ کرے، البتہ بکریوں میں قربانی ضروری ہے۔ ’’آپ نے اشارہ فرماتے وقت اپنی سب انگلیاں بند کرلیں مگر ایک کھلی رکھی۔